راولپنڈی (نیوز ڈیسک )گرین ہاؤس گیسوں کی ریکارڈ سطح نے عالمی سطح پر خشک سالی، سیلاب اور گرمی کی لہروں کے واقعات میں اضافہ کیا ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی 2022 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں ہیٹ ویوز کی وجہ سے یورپ میں کم از کم 15 ہزار 700 اموات ہوئیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی ڈبلیو ایم او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مخصوص مقامات کے حقیقی وقت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں تین گرین ہاؤس گیسوں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ کی سطح میں اضافہ ہوتا رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی، سیلاب اور گرمی کی لہروں نے ہر براعظم اور تمام کمیونٹیز کو متاثر کیا اور کئی ارب ڈالر کے نقصانات کیے۔ ان کی وجہ سے انٹارکٹک سمندری برف ریکارڈ پر اپنی کم ترین حد تک گر گئی اور کچھ یورپی گلیشیرز بہت زیادہ پگھلے۔گزشتہ آٹھ سالوں میں عالمی اوسط درجہ حرارت ریکارڈ پر سب سے زیادہ رہا ہے۔ 2022 میں یہ 1850-1900 کے اوسط سے 1.15 ڈگری سیلسیس زیادہ تھا۔ ڈبلیو ایم او کے سکریٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے ایک بیان میں کہا ‘ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور آب و ہوا میں تبدیلیاں جاری ہیں، دنیا بھر میں آبادی شدید موسم اور موسمیاتی واقعات سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر 2022 میں مشرقی افریقہ میں مسلسل خشک سالی، پاکستان میں ریکارڈ توڑ بارشیں اور چین اور یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی کی لہروں نے دسیوں ملین افراد کو متاثر کیا، موسم خوراک کے عدم تحفظ کا باعث بنا، اس نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو بڑھایا اور اربوں ڈالر کا نقصان کیا۔