یاد ماضی  

برگیڈیئر عتیق الرحمان (ر) 

چالیس سال قبل جب ہم اپنے ٹرنک اور پنجابی لہجے کو اٹھائے ، پی ایم اے پہنچے تو ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہاں بگڑے تگڑوں کی مرّمت کا کام اتنا تسلی بخش ھوتا ھے- پی ایم اے نے ہمارے پاس ماضی کا کچھ بھی نہ  رہنے دیا-  ہمارے  حلیے، اٹھنے بیٹھنے، ہنسنے  ، کھیلنے کے ساتھ ساتھ  ہماری  زبان کو بھی یکسر تبدیل کر دیا  – پی ایم اے  کے اندر داخل ہونے سے پہلے ہم پنجابی، اردو اور انگلش موقع کی مناسبت  سے علیحدہ علیحدہ بول سکتے  تھے- جب ٹریننگ مکمل کر کے باہر نکلے  تو ہماری زبان قومی یکجہتی کی جامع تصویر بن چکی تھی- ہم پنجابی، اردو اور انگلش کا محلول بنا کر بولنا سیکھ چکے تھے-نہ ہماری عادتیں اپنی رھیں نہ زبان-  یہ معجزہ کب اور کیسے ہوا، ہمیں بالکل  علم نہیں  –

پی ایم اے میں سیکھی متفرق زبان  کا ذائقہ زندگی بھر ساتھ رہتا ہے- 

سکول اور گھر میں ٹھیٹھ پنجابی چلتی تھی- اردو  اور انگلش صرف ٹیکسٹ بک پڑھنے یا املا لکھنے   تک محدود تھی- کالج میں بھی تقریبا یہی سلسلہ  تھا سوائے کلاس روم کے جہاں اردو بولنے کی کوشش ضرور کرتے تھے لیکن بہر حال  ، سیالکوٹ میں اردو کی اڑان کہاں  تک ہو سکتی ہے؟

مرے کالج سیالکوٹ میں ہمارے انگلش کے پروفیسر بروس گل بہت ہی خوبصورت  لہجے میں انگلش بولتے تھے- ہماری دلی  خواہش تھی کہ ان کی طرح انگلش بول پائیں- اللہ تعالی نے ہماری جلد سُن لی اور ہم چند ہی ماہ بعد پی ایم اے پہنچ گئے- چھوٹی موٹی انگریزی بولنی تو ہم کالج میں سیکھ ہی چکے تھے لیکن اعلی پائے کی انگلش سیکھنے اور بولنے  کا باقاعدہ موقع پی ایم اے میں ملا- کیڈٹس کی انگلش Verb کے ارد گرد گھومتی ہے- یہ صرف 

 ” present tense”  کا احاطہ کرتی ہے – اس انگلش میں Tense  کوئی معنی نہیں رکھتے ، نہ ہی یہاں گرامر کو گھسنے کی اجازت ھے- جیسا کہ front roll , hands down وغیرہ-  یہ انگلش سے زیادہ ، ایک یا دو لفظوں  میں بات سامع تک پہنچانے کا فن ہے-  

انگریزی کو پنجابی لہجے میں پہلے مروڑتے تھے ، پھر باہر اُگلتے تھے – کوشش کرتے تھے کہ انگلش کا کوئی لفظ گلے میں اٹکا نہ رہ جائے-  ہماری صفوں میں گنے چنے،  کچھ، دانے ایسے بھی تھے جن کو انگلش لکھنے اور بولنے پر عبور حاصل تھا- باقی اس فن حرب سے ہماری طرح بالکل نابلد تھے- 

سب سے پہلی انگلش کی پر مغز ، بامعنی اور واضح اصطلاح جو ہم نے سیکھی وہ  You Bloody Fool  تھی-  اس اصطلاح کو پہلی ٹرم میں اتنا کثرت سے سنا کہ اس سے رغبت ہو گئی اور ہم اسے اپنی ذات کا حصہ سمجھنے لگے-  front roll, 

 hands down, push ups ہمیں چند ہی دنوں میں فر فر یاد ہو گئے-انتہائی جامع اور مختصر الفاظ والی یہ انگلش نہ اُگلی جاتی ھے نہ نگلی جاتی ھے- ہر انگلش کے فقرے کے آخر پر ” اے” مثلا hands down,aye لگاتے ہیں تاکہ الفاظ سلپ نہ ہوں-

پی ایم اے گیٹ کے اندر جنٹلمین کیڈٹ (جی سی ) انگلش کے ساتھ ساتھ اور بہت سی گتھیاں سلجھا رہا ہوتا ھے، جن میں سب سے اہم یہی ھے کہ ” سونا” کب نصیب ہو گا – جنٹلمین کو  ایک جی سی نمبر الاٹ ہوتا ھے- اس نمبر کے بعد ، آپ کا اپنے نام کے ساتھ واجبی سا  تعلق رہ جاتا ھے- پھر سارا جھولا یہ نمبر جھولتا  ہے- ڈرل ، پی ٹی سب کچھ یہ نمبر کرتا ہے-   جی سی نمبر ہر ھفتے زیرو ہیئر کٹ کرواتا ھے- زیرو ہیئر کٹ کا مطلب ھے ، سَر کی چھت پر درجن بھر بال چھوڑ کے باقی چاروں طرف مشین چلا دو- کیفے میں کڑاھی یا فروٹ شاپ پر ملک شیک کا بل، جی سی نمبر کے نام بنتا ہے، کوئی غلطی ہو گی تو جی سی نمبر کی جوابدھی  ہے- پھر آپ درمیان سے نکل جاتے ہیں- یہاں سب "جی سی” ہیں- نہ کسی کی کوئی ذات ھے، نہ مذھب ، نہ کوئی اعلی ھے نہ ادنی- صرف آپ کی کارکردگی آپ کا تعارف ہے- اگلے دو سال پی ایم اے اور جی سی نمبر آپس میں براہ راست بات چیت کرتے ہیں-جہاں جی سی نمبر بڑی گڑ بڑ کرے وہاں پھر آپ کو بھی بلا لیتے ہیں – جی سی نمبر کی ساری کوتاہیوں کی سزا آپ کے ذمے ھوتی ھے-

پلاٹون کمانڈر اور سٹاف مل کر جی سی کو سیدھا پدرا کرتے ہیں اور پاسنگ آؤٹ تک جی سی سفیدے کے درخت کی طرح بالکل سیدھا ہو چکا ہوتا ہے- اُسے پھر کسی گلیشئر پر چڑھا دیں یا تپتے صحرا میں بھیج دیں اسے کوئی فرق نہیں پڑتا- انگلش تو ایک بہانہ ہے ، پی ایم اے نے جو زبان اسے  سیکھائی  ہے ، وہ ” اعتماد” ہے – یہ زبان اسے  ہر آگ میں کود جانے کی ہمت دیتی ھے-

 پلاٹون ، کمپنی، فال ان،  پریڈ سٹیٹ ، ڈانگری، پی ٹی ِکٹ، مَفتی ڈریس  مَفتی شوز، ایف ٹی شوز، ڈی ایم ایس، انگلش vocabulary کے یہ اہم الفاظ جی سی کے رومزہ کے معمولات کا حصہ ہیں- بگ پیک، سمال پیک ، ای آر سی، ریسٹرکشن، ڈرل سکویئر، پی ٹی گراؤنڈ، انگل ہال، ویپن ٹریننگ ایریا، میپ ریڈنگ، ایچ ایس از، سیچل، ڈنر نائٹ، اور انگلش کے الفاظ کا اور بہت بڑا خزانہ آہستہ آہستہ رگوں میں دوڑنے لگتا ھے- اوپر بیان کئے گئے انگلش کے مجرّد الفاظ صرف ایک تربیت یافتہ فوجی سمجھ سکتا ہے- 

اس اعلی پائے کی انگلش کو دامن میں ،سموئے جب پی ایم اے سے ٹریننگ مکمل کر کے ،ہم یونٹ پہنچے تو وہاں معمولات زندگی  پی ایم اے سے مختلف تھے- وہاں سمال پیک اور بگ  پیک "جھولا چمڑا ” تھا یا "پٹھو ” – وہاں فال ان ” فالنی ” تھا- سادہ الفاظ میں ہماری language ٹرانسفرمیشن کا یہ دوسرا  مرحلہ تھا- فوجی زندگی کا اصل آغاز تو  پی ایم اے سے نکل کے ہوتا- اتنی سادہ اور پر خلوص زندگی کہ الفاظ اس کا احاطہ نہیں کر سکتے- یونٹ جاتے ہوئے بستر تک گھر سے لے کر جانا پڑتا ہے- بالٹی، تولیہ، صابن حتی کہ ماچس تک خریدنی پڑتی ھے- بھلے دن تھے پندرہ سو  روپے ماھانہ تخواہ میں گزارہ چل جاتا تھا-

پکے کمروں میں رہنے کا اتفاق کم ہی ہوتا ھے- زندگی  "بنکر ( مورچہ)”، کوئی  "چیک پوسٹ”  یا ٹینٹ میں زندگی بسر ہوتی ہے- 

"40 پوؤنڈر "، ” 80 پوؤنڈر”،   "کیمپ کاٹ” "کیمپ سٹول ”  آہستہ آہستہ زندگی کاحصہ بن جاتے ہیں-

چالیس  پاؤنڈر ایک چھوٹا ٹینٹ ہے اور 80 پاؤنڈر اس سے تھوڑا بڑا ٹینٹ- کیمپ کاٹ ٹینٹ میں استعمال ھونے والی فولڈنگ چارپائی ٹائپ ایک آئٹم ہوتی جس پر نہ سویا جاتا ہے نہ بیٹھا- 

پی ایم اے کی آئیڈیل ، سخت اور جی سی ذہن والی  زندگی سے  نکل کر یونٹ کی زندگی نسبتا کم رفتار لیکن ذمہ داری والا کام تھا- 

بہت ہی محدود وسائل میں سلیقے کی زندگی گزارنا بہت بڑا فن ھے- زندگی میں پیسے اتنے معنی نہیں رکھتے جتنا، جینے کا سلیقہ- پی ایم اے سے یہی ” سلیقہ” سیکھ کر نکلے اور پھر عمر بھر اس سلیقے کے قیدی بن کر رھے-

پلٹون میٹ، کمپنی میٹ، کورس میٹ ، یونٹ افسر یادوں کا حصہ بن جاتے  ہیں  – فریش، راشن، ٹیکنیکل اور ایڈم  انسپکشن ، سکیم، ریکی، بڑا کھانا، گراؤنڈ شیٹ، منٹ شیٹ، چارج شیٹ ، لنگر ،لنگرگپ ، رنر، کیڈر، فیلڈ فائر، کواٹر گارڈ، ڈیوٹی افسر،رول کال، اڈوانس پالٹی ،روٹ مارچ ، دربار، مکھڈی حلوہ، فوج میں سیکھے یہ ان ھزاروں الفاظ میں سے  چند  ہیں جن کو یاد کر کے آج بھی چہرے پر مسکراھٹ دوڑ جاتی ھے- 

۰-۰-۰-۰-

atiquesheikh2000@gmail.com

Pakistan Military Academy
Comments (0)
Add Comment