عالمی ادارہ صحت کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہے۔ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہے۔ جبکہ جنگ زدہ ممالک میں ہر پانچ میں سے ایک فرد ذہنی بیماری سےمتاثر ہے۔رپورٹ کے مطابق کورونا کی عالمی وبا سے پہلے ایک ارب افراد ذہنی مسائل کا شکار تھے لیکن وبا کے بعد سے اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔وبا کے پہلے سال میں ڈپریشن اور ذہنی اضطراب کی کیفیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔رپورٹ کے مطابق صحت کے بجٹ میں سے دو فیصد جبکہ بین الاقوامی امداد کا صرف ایک فیصد عوام کی ذہنی صحت پر لگایا جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ذہنی مسائل کے علاج کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار مارک وان اومرون نے پریس کانفرنس کو بتایا کہ کورونا کے بعد سے ذہنی صحت میں دلچسپی بڑھی ہے لیکن حکومتوں نے اس شعبے کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ نہیں کیا۔عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں نفسیاتی مسائل کا شکار افراد میں سے 70 فیصد کو علاج تک رسائی حاصل ہے جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں صرف 12 فیصد کو یہ سہولت ملتی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ابھی بھی دنیا بھر میں ہر ایک سو ہلاکتوں میں سے ایک موت خودکشی کے باعث واقع ہوتی ہے۔رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 20 ممالک ایسے ہیں جہاں خودکشی کی کوشش کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ خود کشی کی 20 کوششوں میں سے ایک موت کا سبب بنتی ہے۔