ڈیٹا سیکورٹی 

خبروں کا دور گزر چکا ہے- یہ انفارمیشن کی صدی ہے- خبروں پر قدغن بالکل نہیں ہونی چاہیے- انفارمیشن تو ہوا کی طرح ہر جگہ موجود ہے، اس پر تو پوری دنیا کی نظر ہے-

ہم ہر  چیز کو پرسنل کیوں لے لیتے ہیں؟  جیسے بیوی شوہر کی کسی بات پر اعتبار نہیں کرتی لیکن لیکن کسی برانڈڈ شاپ کے باہر 50% سیل ، کا پوسٹر حرف آخر سمجھتی ہے- عوام کا روّیہ بھی حکومت کے ساتھ بیوی والا  ہوتا ہے- حکومت کے ہر قدم کو شک کی نگاہ سے دیکھنا- ریاست اگر انفارمیشن پر نظر رکھ  رہی ہے تو  یہ آپ پر نظر نہیں، بلکہ ڈیٹا پر نظر ہے جو کہ اب  کرنسی کی مانند قیمتی ہو چکا ہے- 

آج کل  پوری دنیا کا سب سے مقبول نعرہ ہے کہ "ڈیٹا موجودہ دور کی کرنسی ہے”- ہر بڑا بزنس ترقی کے لئے ڈیجیٹل کیمپین کا مرہون منت ہے- ہر سیاسی کامیابی کا دارو مدار انفارمیشن کے صحیح استعمال پر ہے- تو کیا اس کرنسی کی رکھوالی کرنا انسانی حقوق کی پامالی ہے؟ ڈیٹا اور انفارمیشن براہ راست معیشیت ، دفاع کے استحکام سے جُڑے ہیں – ریاست کی سب سے قیمتی چیز کی ریاست رکھوالی نہیں کرے گی تو کون کرے گا؟ – آئی ٹی ، انٹر نیٹ صرف عام آدمی ہی نہیں استعمال کرتا بلکہ اس کا استعمال ہر ریاستی ادارہ، سرکاری حکام ، تجارتی مراکز، بینکنگ سسٹم کرتا ہے- 

صرف ۲۰۲۳ میں دنیا بھر میں 10 بلین ڈالر کے ڈیجیٹل scam ہوئے- ۲۰۲۲ میں 9 بلین ڈالر کے ڈیجیٹل فراڈ ہوئے – scam کے علاوہ تقریبا 13 بلین ڈالر آن لائن فراڈ کی نظر ہو گئے- 

دہشت گردی کی ریکروٹمنٹ، اور  دھشت گرد کاروائیاں  اور ان کی مالی معاونت کا سب سے بڑا ذریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ھے-

خواتین اور بچوں کی harassment کی سب سے بڑی وجہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہیں- پراپیگنڈا کا سب سے موثر ذریعہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے- 

ہماری موبائل پر ہر حرکت پوری دنیا کے بڑے بڑے  کمپیوٹروں (سرورز) میں مسلسل جمع ہو رہی ہے – ہمیں اس کی ذرّہ  برابر پرواہ نہیں-  اخلاق ً  تو ہر چیز پردے میں رہنی چاہیے لیکن اب وہ زمانہ رہا نہیں- موبائل چاردیواری پھلانگ کے گھروں کے اندر آ چکا ہے- آپ موبائل پر جب بھی انگلی مارتے ہیں، آدھی دنیا اسے دیکھ رہی ہوتی ہے- فکر نہ کریں یہ ساری سیلفیاں مغربی ممالک کے بڑے بڑے servers میں محفوظ ہیں اور اس سے وہ اربوں ڈالر کما رہے ہیں- جی،  ہماری حرکات تو سکنات کو بیچ کر- 

سوشل میڈیا پر انتہائی گھناؤنی حرکتیں کی جا رہی ہیں ان کا تدارک اتنا ہی ضروری ہے جتنا موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف کاروائی- جتنا غربت کو کم کرنا اور معیشیت کو مضبوط کرنا- 

موجودہ دور میں speech act ریاستی امور، معاشی ، معاشرتی اور دفاعی امور کا سب سے اہم حصہ ہے- لہذا اتنے اہم سیکورٹی ریسورس پر جب پوری دنیا نظر رکھے ہوئے ہے ، ہمیں اعتراض ہے کہ ریاست کیوں انفارمیشن شیئرنگ پر نظر رکھ رہی ہے- اب دنیا ایک کھلا میدان بن چکی ہے- دنیا کی ہر چیز، کونا کونا ، تصویریں، آوازیں سب کچھ servers ریکارڈ کر رھے ہیں – 

جیسے کچرہ بکتا ہے اور پھر اسے recycle کر کے فائدہ اٹھاتے ہیں- اسی طرح اب ڈیٹا بکتا ہے، جس سے ڈیجیٹل ورلڈ کے فنکار انفارمیشن کشید کرتے ہیں اور پھر اسے اپنے استعمال میں لاتے ہیں- 

۰-۰-۰-۰-

ڈاکٹر عتیق الرحمان 

Data SecurityInformation
Comments (0)
Add Comment