محقّق: وثیق الرحمان
چونڈہ ایک ایسی سرزمین جہاں ستمبر 1965 کو پاکستان اور بھارت وہ یادگار جنگ لڑی گئی جس کا تفصیلیمطالعہ اس بات پر ایمان اور پختہ تر کر دیتا ہے کہ اگر مومن میدان جنگ میں ثابت قدم رھے تو اللہ کریمکی مدد کس طرح شامل حال ہوتی ہے۔۔۔قرآن کریم کی سورت الانفال آیت نمبر 65 میں ارشاد باری تعالٰیہے۔۔اے نبی ایمان والوں کو جہاد کا شوق دلاو۔اگر تم میں سے بیس بھی صبر والے ہوں گے تو دو سو پرغالب رھیں گے اور اگر تم میں سے ایک سو ہوں گے تو ہزار کافروں پر غالب رھی گے اس واسطے کہکافر بے سمجھ لوگ ہیں۔۔۔۔
اس آیت کامفہوم ذہن میں رکھیے اور چونڈہ محاذ کی تفصیلات پر غور کیجیے کہ کس طرح اللہ کریم اپنے وعدہ کوپورا کرتے ہیں
محاذ چونڈہ۔۔۔۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان
1965کی جنگ میں چونڈہ کے محاذ کو خصوصی اہمیت حاصل تھی۔بھارت نے اپنے جنگی منصوبہ کےمطابق اپنا سب سے بڑا اور فیصلہ کن حملہ اسی محاذ پر کیا گیا۔عددی اعتبار سے بھارتی فوج چار ڈویژن فوجکے ساتھ اس محاذ پر حملہ آور ہوئی جس میں ایک آرمڈ ڈویژن اور تین انفنٹری ڈویژن شامل تھے۔بھارتنے اس محاذ پر سات اور آٹھ ستمبر کی درمیانی شب حملہ کیا۔اس سے پہلے بھارت چھ ستمبر کو لاہور اورجسڑ کے محاذوں پر غیر اعلانیہ جنگ شروع کر چکا تھا۔
اگست 1965میں چھمب جوڑیاں میں شروع ہونے والے آپریشن جبرالٹر کی شکست کو چھپانے کے لیےستمبر کے آغاز میں ہی بھارت نے مشرقی محاذوں پر غیر اعلانیہ جنگ کا آغاز کر دیا۔چھ ستمبر کو لاہور پر حملہبالکل غیر متوقع تھا۔واہگہ سرحد سے بھارت کی 11ڈویژن نے پاکستان کی سر زمین پر اپنے ناپاک قدم رکھےافواج پاکستان نے بی آر بی نہر کے اس پار اپنی دفاعی پوزیشنز مستحکم کیں اور دشمن کے سامنے سیسہ پیلائیدیوار بن کر ڈٹ گئی۔
پاک فوج نے دلیری اور بہادری کے ساتھ لاہور کا بھرپور دفاع کیا۔لیکن۔لاہور پر حملہ دشمن کی جنگی چالتھی سب سے بڑا اور فیصلہ کن حملہ چونڈہ پر ہونے والا تھا۔چونڈہ محاذ کا انتخاب بھارت نے بہت سوچسمجھ کر کیا تھا۔چونڈہ اور گرد و نواح میدانی علاقہ تھا اور یہاں کوئی قدرتی رکاوٹ کوئی جنگل پہاڑ ندی دریاایسا موجود نہیں تھا جس سے ٹینکوں کے راستہ میں دشواری آتی اس لیے ٹینکوں کی جنگ کے لیے یہ بہتمناسب خطہ تھا 7اور آٹھ ستمبر کی درمیانی شب رات 9 بجے بھارت نے آپریشن نیپال کے نام سے توپ خانے کی شدید گولہ باری سے اس حملہ کا آغاز کیا اس گولہ باری کا ہدف شہری آبادی تھی بارڈر کےنزدیک واقع دیہاتوں کے لوگ ابھی سونے کی تیاری کر رہے تھے جب وہ شدید گولہ باری کی زد میں آگئے۔سرحدی گاؤں چاروہ اور معراجکے کے سینکڑوں لوگ اس گولہ باری سے شہید ہو گئے۔اس محاذ پر پاکستانکی باقاعدہ فوج نہ ہونے کے برابر تھی۔بیس کے قریب مجاھد اور رینجر کی کمپنیاں اس تیس میل لمبی چوڑیسرحد پر تعینات تھیں جو چند گھنٹے داد شجاعت دے کر پیچھے ہٹ گئیں۔ساری رات جاری رہنے والی گولیباری سے صبح سرحدی دیہات تباہی کا منظر پیش کر رہے تھے 8ستمبر کو صبح چھ بجے بھارتی فوج نے اپنےناپاک قدم پاک سرزمین پر رکھے۔باجرہ گڑھی۔نخنال اور چاروہ، ان تین مقامات سے بھارتی فوج کےچار ڈویژن تین کالم کی شکل میں داخل ہوئے۔اسی مقام پر پاکستان ائیر فورس کے شاہین حملہ اور ہوئےاور قہر بن کر دشمن پر ٹوٹ پڑے۔اس حملہ سے چار بھارتی ڈویژن کا حملہ غیر متوازن ہو گیا اور دو گھنٹےبعد بھارتی فوج کو سنبھلنے کا موقعہ ملا۔جیسے ہی دشمن نے پاک سرزمین پر ایڈوانس دوبارہ شروع کیا پاکستانیفوج کی صرف تین کمپنیاں دشمن کے سامنے صف آرا ہو گئیں۔3ایف ایف 13ایف ایف اور2 پنجاب کیصرف ایک ایک کمپنی جو اس مقام پر تعینات تھی۔مشین گنوں کے ساتھ مزاحمت پیش کرنے لگیں۔ابھیبھارتی فوج ہوائی حملے کی دہشت سے پوری طرح باہر نہیں نکل پائی تھی کہ 3 ایف ایف کی گولیوں سےبھارتی فوج کی 4مدراس کا سی او لیفٹنینٹ کرنل ایچ ایل مہتا مارا گیا۔بھارتی فوج کا کمانڈر میجر جرنلراجندر سنگھ سپیرو اس حملہ سے اتنا گھبرا گیا کہ اس نے حملہ روک دیا اور نئی منصوبہ بندی پر غور کرنےلگا
بھارتی فوج نے اپنے فارمیشن کالم پھیلا لیے اور تین کمپنیوں کو گھیرنے کی کوشش کی لیکن پاک فوج کےجانباز ان کے گھیرے کو توڑتے ہوئے نکل آئے۔بھارتی فوج نے گڈگور کے مقام تک رسائی حاصل کرلی۔اس مقام پر بھارتی فوج کا سامنا پاک فوج کی 25 آرمڈ رجمنٹ سے ہوا اور اس یادگار معرکہ کا آغاز ہواجس کی وجہ سے اس پاک فوج کی بٹالین کو جنگ کے بعد جرنل موسٰی کی طرف سے مین آف سٹیل کا خطابملا۔بھارتی 16کیلوری کے ہراول ٹینک آگے بڑھ رہے تھے جب پاک فوج کی 25کیلوری کے سکوارڈن بینے اچانک ان کا راستہ روک کر بھارتی ٹینکوں پر یکے بعد دیگرے فائر کیے اور ان کے تین ٹینک تباہ کردئیے۔بھارتی سکوارڈن کے باقی ماندہ سنچورین ٹینک واپس بھاگ نکلے۔پاکستان کی اس آرمڈ بٹالین کے پاس90ایم ایم بیرل والے پیٹن ٹینک تھے۔بھارتی فوج نے یہ خیال کیا کہ وہ پاکستانی فوج کے گھیرے میں آ چکےہیں۔انہوں نے فورا پانچ کلو میٹر واپس پسپائی اختیار کرتے ہوئے نئی حکمت عملی پر غور شروع کر دیا جسمیں ان کو مزید دو دن لگے۔
یہ تھے چونڈہ کے ابتدائی محاذ جن پر بھارتی فوج کا تکبر خوف میں تبدیل ہو چکا تھا۔بھارتی منصوبہ سازوں کاخیال تھا کہ اتنی بڑی فوج کے ساتھ حملہ آور ہو کر وہ پہلے ہی دن پچاس ساٹھ کلو میٹر تک آگے بڑھتےہوئے پاکستان دفاع کو برباد کر کے رکھ دیں گے۔لیکن پاکستان کی مٹھی بھر سپاہ نے ان کے اس منصوبہکو ناکام بنا دیا۔بھارتی فوج کا مورال بری طرح ٹوٹ چکا تھا۔بھارتی کمانڈر اپنے فوجیوں کو جھوٹی تسلیاںدے کر مورال بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔تاکہ چونڈہ تک رسائی حاصل کی جائے۔وہ نہیں جانتےتھے کہ قدرت نے ان کے عبرت ناک انجام کے لیے چونڈہ کے محاذ کا انتخاب کر رکھا تھا۔بھارتی فوج خوداپنے انجام کی طرف بڑھنے کے لیے بے قرار تھی۔اور تین دن بعد یعنی 14ستمبر 1965کو وہ یادگار جنگشروع ہوئی جہاں بھارتی فوج کا تکبر پاش پاش ہو گیا۔14 ستمبر کو صبح چھ بجے جیسے ہی بھارتی فوج نےقصبہ چونڈہ پر تین اطراف سے گھیرتے ہوئے حملہ شروع کیا۔پاکستانی فوج نے وہ جنگی چال چلی کہ خودبھارتی فوج گھیرے میں آگئی۔پاکستان کی ائیر فورس توپ خانہ اور آرمڈ بٹالین نے اتنی شدید گولہ باری کی کہبھارتی فوجی کمانڈر اپنے حواس کھو بیٹھے۔اسی میدان جنگ میں دو فوجی کمانڈروسمیت بھارت کے چھ سوفوجی جہنم واصل ہوئے۔بھارتی تکبر چونڈہ کے میدان میں خاک میں مل چکا تھا۔اس مقام پر اللہ کریم نےسورت انفعال کی آیت نمبر 65 میں کیا گیا وعدہ بھی ایک دفعہ پھر پورا کر دیا کہ اگر 20مومن بھی جنگ میںثابت قدم رہے تو 100 کفار پر غالب آ جائیں گے۔اگر اس محاذ پر بھارتی اور پاکستانی فوج کا عددی تناسبدیکھا جائے تو ایک کے مقابلہ میں پانچ تھا۔۔پاکستان کے پاس اس محاذ پر کل فوج تیس ہزار کے لگ بھگتھی اور بھارت 150000ہزار کی فوج لے کر حملہ آور ہوا تھا۔یہ جنگی کرامت چونڈہ کے محاذ پر تین سوشہدا کے خون سے لکھی گئی۔صلہ شہید کیا ہے۔تب و تاب جاودانہ
21ستمبر کو دونوں ملکوں کی طرف سے سیز فائر کا اعلان کیا گیا۔جنگ بندی ہوتے ہی غیر ملکی نامہ نگاروں کوچونڈہ محاذ کا دورہ کروایا گیا تاکہ بھارتی فوج کی طرف سے فتح کے جھوٹے دعویٰ کو بے نقاب کیا جا سکے۔ان غیر ملکی صحافیوں میں برطانیہ امریکہ آسٹریلیا اور فرانس سمیت بہت سے دوسرے ملکوں کے صحافی شاملتھے۔شہادت کے لیے ڈیلی ایکسپریس لندن کے صحافی ڈونالڈ سی مین کے ایک مضمون کا حوالہ قارئین کیپیش خدمت ہے جو 24ستمبر 1965کو ڈیلی ایکپریس نے شائع کیا۔(جنگ بندی لائن پر جو میں نے دیکھاکبھی نہ بھلا پاؤں گا۔ہم ایک گھنٹہ میں صرف چونڈہ کے آس پاس کا تین کلو میٹر کا محاذ دیکھ پائے۔وہاں میں 25کے قریب بھارتی فوج کے جلے ہوئے شرمن اور سنچورین ٹینک گن پایا اور بہت سے بھارتی فوجیوںکی لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔بے شک یہ پاکستان فوج کی مارل وکٹری تھی۔اور جنگ بندی سے صرف چھگھنٹہ پہلے پاکستانی فوج نے جوابی حملہ کر کے جس طرح چھ کلو میٹر کا علاقہ واپس حاصل کیا جنگی فتوحات میںوہ ایک نئے باب کا اضافہ ہے)..
یہ اغیار کی رائے ہے چونڈہ کے اس عظیم محاذ کے متعلق جہاں اللہ کریم کی نصرت سے افواج پاکستاننے بھارت کے عددی اور مشینی تکبر کو خاک میں ملا دیا۔۔۔ افواج پاکستان زندہ۔۔۔۔پاکستان پائندہ باد