فطرت کے قریب رہنا انسان کی ذہنی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب کرتا ہے، اور حال ہی میں ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی جس میں دیکھا گیا کہ پرندوں کی چہچہاہٹ سننے سے لوگوں کے ڈپریشن میں کمی واقع ہوئی۔جرمنی میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پرندوں کی چہچہاہٹ انسانی کانوں کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتی ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ بھی ایسا ہی اثر کرتی ہے۔
نیچر پورٹ فولیو نامی جریدے کی سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ انسانی صحت پر ہلکی یا تیز آوازوں سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کے لیے انہوں نے ٹریفک کے شور و غل سے لے کر پرندوں کی سریلی چہچہاہٹ تک مختلف آوازوں پر تجربہ کیا۔مذکورہ تحقیق کو 295 شرکا پر 6 منٹ تک آوازیں سنا کر آن لائن تجربہ کیا گیا، ان آوازوں میں ہلکی اور تیز ٹریفک کے شور کی آوازیں اور ہلکی اور تیز پرندوں کی چہچہاہٹ کی آوازیں شامل تھیں۔ان آوازوں کو سننے کے بعد شرکا سے اداسی، اضطراب پاگل پن اور وسوسوں کے حوالے سے سوال نامے پر کروائے گئے۔جوابات سے دیکھا گیا کہ پرندوں کی چہچہاہٹ اور قدرتی ماحول انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور ذہنی صحت کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتا ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ میں بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے بدلتی دنیا کے باعث قدرتی ماحول ناپید ہوتا جارہا ہے جس کے منفی اثرات انسانی صحت پر ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی صورت میں مرتب ہورہے ہیں۔ماہرین کے مطابق دنیا تیزی سے گلوبل ویلج بن رہی ہے، ہم جس ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔