فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا۔فیٹف کا 2 روزہ اجلاس پیرس میں ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرمملکت برائے خارجہ امورحنا ربانی کھر نے کی۔
تفصیلات کے مطابق پیرس میں جاری ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے آخری دن آج منی لانڈرنگ اور دھشت گردوں کی معاونت کے حوالے سے اجلاس میں پاکستان کو گرے سے وائٹ لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ پاکستان نے بین الاقوامی Risk Based Strategy کی پاسداری کی روایت کے مطابقFATF میں دیئے گئے تمام اہداف وقت سے پہلے مکمل کر لئے- ایکشن پلانز 34 نکات پر مشتمل تھے۔ اینٹی منی لانڈرنگ(AML)اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) پر مبنی اس ایکشن پلان کو4 سال کی مسلسل کوششوں کے بعدمکمل کرلیا گیا ۔ یہ پاکستان کے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت ھے۔
ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کو ہر حال میں بلیک لسٹ کر دیا جائے لیکن پاک فوج نے اس سازش کو بھی ناکام بنایا۔
پاکستان کو 2018 میں 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد دہشت گردی کی مالی معاونت TF کو روکنا تھا۔
اس حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے احکامات پرGHQمیں پاکستان آرمی میں ایک میجر جنرل کی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا گیا۔اس سیل نے مختلف محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا اور پھر ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد کرنے میں مدد کی – اس سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ، ٹیرر فائننسنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ پر ایک مؤثر لائحہ عمل سے قابو پایا گیا۔
دہشتگردوں کی مالی معاونت کے ضمن میں تمام پوائنٹس پر عمل درآمد مکمل ہو چکا ہے۔ منی لانڈرنگ کے سدِ باب کیلئے 7 میں سے7پوائنٹس پر عمل درآمد ہوا جو کہ FATFکی تاریخ میں بے مثال ھے-جون 2022میں پاکستان نے 27ایکشن آئٹمز میں سے 27 نکات مکمل کر لیے تھے۔
پاکستان کو جون 2021ٖمیں FATF کی طرف سے ایک اور ایکشن پلان دیا گیا۔جس کابنیادی مقصد منی لانڈرنگ روکنا تھا۔اس ایکشن پلان کے 7 نکات تھے اور 7کے 7مکمل ہوئے۔
دونوں ایکشن پلانز 34 نکات پر مشتمل تھے۔ اینٹی منی لانڈرنگ(AML)اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) پر مبنی اس ایکشن پلان کو4 سال کی مسلسل کوششوں کے بعدمکمل کرلیا گیا ہے۔
پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان FATF کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے مکمل کر لیا۔
پاکستان نے FATF کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اور ایک تفصیلی روڈ میپ تیار کیا۔
پاکستان نے ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اینٹی منی لانڈرنگ(AML)اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) کے نظام کو مضبوط کیا جیسا کہ قومی رسک اسسمنٹ کے دوران تصور کیا گیا تھا۔
پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جنکی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئیں۔
پاکستان نے اس رپورٹنگ سائیکل میں ضبط کیے گئے اثاثوں کی تعداد اور مالیت میں خاطر خواہ اضافہ ظاہر کیا جس میں 58 ارب کے اثاثے ضبط کیے گئے 85فیصد اثاثوں کی مالیت میں اضافہ ہوا۔
FATF نے نامزد افراد کی فہرست میں پاکستان کی پیشرفت کو سراہا جبکہUNSC نے ان افراد سے متعلق UNSC1267 کی فہرست سازی کی تجویز کو قبول کیا۔
پاکستان نے غیر رسمی /باضابطہ قانونی معاونت کرتے ہوئے اسٹینڈ ایلون(2020 (MLA Act کونافذ کیا اور 26,630 بین الاقوامی درخواستوں پر کارروائی کی گئی۔
FBR نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کی طرف سے AML/CFT کی تعمیل کی نگرانی کے حوالے سے غیر مالیاتی کاروبارکے لئے (DNFBP) ڈائریکٹوریٹ قائم کیا۔
FBR نے بڑے پیمانے پر22000 سے زائد غیر تعمیل شدہ DNFBPs پر 351 ملین کی تصدیق کرتے ہوئے روپے کے مالی جرمانے عائد کیے۔
FBR نے 1,700 سے زائد DNFBPs کی آف سائٹ نگرانی مکمل کر لی ہے، اورساتھ ہی ساتھ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو تعمیل کے دائرے میں شامل کیا۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے اپنا نفاذ مکمل کرلیا ہے جس کے تحت 146,697 لیگل پرسن/ لیگل انتظامات کئے ہیں اور2,388 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے۔
۔ منی لانڈرنگ (ML) کی تحقیقا ت میں گزشتہ سال کے دوران 123%فیصداضافہ ہوا ۔
۔ و فاقی اور صوبائی حکام کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت (TF) اور ٹارگٹڈ فنانشل سینکشنز (TFS) کے لئے جامع لائحہ عمل دیا۔