پاکستان خطرات میں پروان چڑھنے والی ریاست ہے- برصغیر پاک وہند کی تقسیم کے بعد، خطرہ اس خطے سے ایسا لپٹا کہ کبھی گیا ہی نہیں- نئی اور پرانی ریاستیں کولڈ وار کی عالمی سیاست کا شکار بن گیئں-
یوٹوپین utopian ریاست کا تصورضرور موجود ہے ایسی ریاست آج تک وجود میں آ نہیں سکی-
پاکستانی تاریخ میں 9 اگست 2024 کو ارشد ندیم نے نئے باب کا اضافہ کیا- اب جب بھی تاریخ لکھی جائے گی، ارشد ندیم کا نام وطن کا جھنڈا بلند کرنے والوں میں آئے گا-
پاکستان کا وجود میں آنا برصغیر پاک وہند کی تاریخ کا پچھلی تین صدیوں کا سب سے بڑا واقع تھا- قوموں کی آزادی اور ریاست کا قیام بہت قربانیوں کا متقاضی ہوتا ھے- قائد اعظم نے اس جدوجہد کی قیادت کی اور ایک ایسی مسلمان ریاست کا قیام وجود میں آیا جو آج دنیا کے نقشے پر نیوکلیئر پاور بن کر کھڑی ھے-
ریاست کا قیام اور اس کے وجود کا تحفظ کٹھن مراحل ہیں – ہندؤں کے حصے میں بنی بنائی ریاست آئی- ہمیں جغرافیائی اور وسائل کے اعتبار سے کمزور حصے دیئے گئے-
آزادی کا سفر بہت ترش و شیریں، کامیابیوں، ناکامیوں ، فخر، راحت، اداسی اور اتار چڑھاؤ سے اٹا پڑا ہے-
پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو سرد جنگ کا ابھی تازہ تازہ آغاز ہوا ہی تھا- دنیا ورلڈ وار 2 کی تباھی سے نبرد آزما تھی اور دو بلاک میں بٹ چکی تھی اور بیلنس آف پاور کا تصور پاکستان کی ضرورت تھا اور آج بھی ہے- آزادی کے وقت ھندوستان کے خزانے میں 400 کروڑ روپیہ تھا- پاکستان کے حصے میں 75 کروڑ آئے لیکن ملے صرف 15 کروڑ- ان 15 کروڑ سے مل چلانا تھا-
۱۹۴۷ کے پاکستان کا نقشہ ذہن میں رکھے بنا پاکستان کے قیام کا تجزیہ مکمل نہیں ہوتا- مشرقی پاکستان جو اب بنگلہ دیش ہے اس تک مغربی پاکستان کا کوئی زمینی رابطہ نہیں تھا- مشرقی پاکستان کی تین سرحدیں تین چوتھائی دائرے میں بھارت سے ملتی تھی اور چوتھی سرحد خلیج بنگال کے ساتھ تھی- حقیقت میں مشرقی پاکستان تینوں اطراف سے بھارت کے گھیرے میں تھا- اور اسی گھیرے نے 1971 تک اور بعد میں بنگلہ دیش میں اپنے اثاثوں کی پرورش کی-
مغربی پاکستان ( موجودہ پاکستان) کی مشرقی سرحد کشمیر کے ساتھ ملتی ہے جسے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے-
بھارت کے حصے میں بارہ بندرگاہیں آئیں، جبکہ پاکستان کے حصے میں ایک- یہ تو بیرونی حالات تھے-
یہ بات بجا ھے کہ پاکستان میں سول سپرمیسی نہیں آ سکی، اس کی وجہ تین بڑے مارشل لاء تھے-
آزادی کے وقت پاکستان کے ساتھ ہمارے حصّے میں 22 خاندان بھی آئے تھے-
افغانستان اور روس کی جنگ کا اختتام سویت یونین کی تقسیم پر ہوا- کیمونزم گیا تو نئی جنگ ” دھشت گردی ” کی جنگ آن وارد ہوئی- پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت نقصان اٹھایا اور بے انتہاء کامیابیاں بھی سمیٹیں-
۷۷ سالہ تگ و دو نے پاکستان کو بہت مضبوط بنا دیا ہے- پاکستان نے ترقی بھی کی اور قوم نے بڑے حوصلے سے مشکلات کا سامنا بھی کیا – موجودہ معاشی بحران ایک چیلنج ھے لیکن اس میں سے بھی نکلیں گے- اشارے حوصلہ بخش ہیں، کامیابی کے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ ہمارے پاس نہیں ھے-
دنیا اس وقت تلاطم کی زد میں ہیں ، وطن کی حفاظت ہم سب کا اولین فرض ھے- پاکستان ھے اور رھے گا-
-۰-۰-۰-