معاشروں میں تبدیلی صرف مشینوں کے استعمال سے آتی ھے– ۱۹۴۷ سے لیکر ایک دھائی پہلے تک ہم تقریبا یکساں رفتار سے چلتے آ رھے تھے پھر ہماری زندگیوں میں انٹر نیٹ آ گیا- صرف ایک دھائی کے مختصر عرصے میں ہمارا رہن سہن ، رسم و رواج مکمل تبدیل ہو چکا ہے- دیگوں سے ہم یکم دم شادی ہالوں میں پہنچ گئے ہیں -انٹر نیٹ نے پوری دنیا کے رہن سہل کو تبدیل کر دیا ہے- اور ابھی مزید تبدیلیوں کی نوید ہے اور بہت خطرناک تبدیلیوں کا عندیہ ہے-
ہمیں بڑے اور مشینی فیصلے کرنے ہونگے- بڑے فیصلے بڑے بڑے کاموں کے لئے ہوتے ہیں- بڑا کام صرف ریاست کو سیاسی، معاشی ، معاشرتی، دفاعی ، ہر طرح سے مضبوط کرنے اور عوام کی فلاح کا ہوتا ہے- کوئی بھی دوسرا فیصلہ اگر ان دو مقاصد کے حصول کے لئے نہیں تو وہ اچھا فیصلہ ہو سکتا ہے بڑا نہیں-
بڑے کام کا تعین ہو جانے کے بعد اس کی راہ میں حائل مسائل کی تشخیص ہے- پھر منصوبہ بندی، وسائل کی دستیابی ، عمل درآمد کے لئے بہترین ٹیم کا انتخاب اور پھر منصوبے پر عملی جامہ –
ہمارے ہاں رواج چل نکلا ہے کہ بڑے کام کی جگہ "مشکل فیصلے کرنے ہونگے ” کا نعرہ لگاتے ہی بجلی اور گیس کے نرخ بڑھا دیتے ہیں – حکومتی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنا مشکل نہیں ، آسان ترین فیصلہ ہے- گوورننس کو سیدھے کان سے پکڑیں-
جہاں تبدیلی لانی ھے وہاں مشینوں کو لے آئیں– اے ٹی ایم سے بینکوں کی لائنیں ختم ھو گئی ہیں– بل ادائیگیآسان، پیسے کا لین دین گھر بیٹھے، ایئر ٹکٹ اور ریلوے ٹکٹ اب گھر بیٹھے منتقل– ایزی پیسہ– کار ٹریکر– مشینوں ( آئی ٹی) کے استعمال سے شفافیت آئے گی- یہ ایک چھوٹا سا خاکہ ہے، ورنہ ڈیٹا base سے اجکل یہ بھی پتا چل جاتا ھے کہ سیور کس علاقے میں کتنا کھایا جاتا ہے- تہذیب بیکری کی کیا چیز سب سے زیادہ بکتی ہے-
ٹریفک سگنل، سپیڈ ، اپنی لائن میں ڈرائیونگ اور اوور ٹیکنگ اور گاڑیوں کی چوری کے سدِباب کے لئے ایک سینسر بیسڈ ایپ کی ضرورت ہے– جیسے ای ٹیگ ، کیمرہ ، ہر کار اور موٹر سائیکل میں لگوائیں- جیسے ہیٹریفک قانون کی خلاف ورزی ہو سینسر ایپ اس کی اطلاع ماسٹر سسٹم تک پہنچائے اور ماسٹر کمپیوٹر جُرم کرنے والے کے موبائل ایپ پر- گاڑیوں کی چوری بھی رک جائے گی–
نئی سڑکیں اور اوور ھیڈ بنانے پر جو پیسہ ضائع ہو رھا ھے یہ اس کا ایک فیصد بھی نہیں بنے گا– کم از کمکراچی لاھور، پنڈی اور پشاور میں شروع کروائیں–
مہنگائی پر قابو پانا ہے تو ہر قسم کی خریدوفروخت صرف ایزی پیسہ ، جاز کیش یا کسی اور ایپ پر شروع کر دیں – نقد خریدو فروخت پر پابندی لگا دیں -ایپ کے سکوپ کو تھوڑا وسیع کر کے نرخ کا وزن اور ریٹیل پرائس کا اضافہ کر دے- ٹیکس وصولی بھی بڑھے گی اور عوام کو بھی سکون ملے گا- دوکاندار بھی آڑھتی سے ایزی پیسہ سے لین دین کرے- آڑھتی اجناس کی پوری تفصیل ایپ پر واضح کرے اگر اسں سے زیادہ گودام سے نکالے توذخیرہ اندوزی کے جُرم میں دبوچ لیں – اسی طرح فیکٹریوں سے آڑھتیوں تک سامان کی ترسیل کمپیوڈرائزڈ کر دیں-
ہر چیز کمپیوٹرائزڈ ہو چکی ھے تو گوورننس کیوں نہیں– مشکل نہیں، عوامی مفاد میں مشینی اور بڑے فیصلے کریں
۰-۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان