مسائل کا انبار اور گوورننس کی کوتاہیاں ساتھ ساتھ بڑھ رہی  ہیں- وجہ کیا؟ 

تبدیلی مگر کہاں سے؟ صوبے اور اضلاع کا گورننس میں کیا کردار ہے؟ 

پاکستان کی گوورننس کا بنیادی ڈھانچہ وفاقی، صوبائی حکومتوں سے ہوتا ہوا ڈویژن، اضلاع اور تحصیل کی سطح تک جاتا ہے- 

وفاق صرف خارجہ، دفاع اور معاشی پالیسیوں کا ذمے دار ہے جبکہ روز مرّہ کی گوورننس صوبوں کے ذمے ہے- 

گوورننس کی بہتری موثر پالیسیوں اور ان پر عمل درآمد کی محتاج ہے، فنڈز ثانوی حثیت رکھتے ہیں- صوبائی گوورننس کو موثر بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ کا کلیدی کردار ہے- ضلعی اور تحصیل کی سطح کی انتظامیہ اور عدلیہ طاقت کا اصل منبع ہیں- ضلع اور تحصیل کی سطح پر انتظامیہ کو موثر بنانے کے لئے صوبائی حکومتوں کو اُن کی راہنمائی کے لئے تربیتی پروگراموں کا انتظام کرنا چاہیے- صوبائی حکومت کو کمشنرز کے ذریعے ڈی سی اور اے سی اور پولیس سمیت ایک well knit نظام کو ترتیب دینا ہو گا- ڈیجیٹل ڈیش بورڈ سے مانیٹرنگ اور تربیت دونوں ممکن ہیں- صرف  حکومتوں کو قصور وار ٹھہرانا زیادتی ہے- تھانے اور کچہریوں میں آدھا ہجوم  ٹاؤٹوں  اور جھوٹے گواہوں کا ہوتا ہے- زمینوں کی ملکیت اور ہاؤسنگ سوسائیٹوں نے سب کچھ اوپر نیچے کر رکھا ہے- اسپتالوں کی انتظامیہ، سڑکیں بنانے والے ٹھیکیدار کوئی بھی گزند پہنچانے سے باز  نہیں آتا- ایک عجیب گورکھ دھندہ ہے- سب مل کر پس رہے ہیں اور پیس بھی رہے ہیں- چکّی بھی پریشان ہے کہ یہ کر کیا رہے ہیں- 

ملکی کی ترقی میں سوک سینس کا بہت بڑا کردار ہے- سوک سینس اور کامن سینس کی بہتری سے آدھے مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے- فوری سفارش ڈھونڈنے کی بجائے پروسیجر کو فالو کرنا سکھائیں عوام کو- بہت سارے کام صرف لائن میں کھڑا ہونے سے حل ہو جاتے ہیں- 

ملکی وسائل کا زیاں شخصی سطح  سے شروع ہو کر  بہت اوپر  تک جاتا ہے- پانی ، بجلی، زمین کا لین دین، مارکیٹیں، تھوک پرچون، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ، سڑکیں ، سکول ، فوجداری اور دیوانی مقدمات، ضلعی اور تحصیل ہسپتال یہ سب مقامی انتظامیہ اور صوبائی عملداری کا حصہ ہے- وفاقی حکومت کے پاس صرف اسلام آباد ہے- بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں وزیر اعظم نے ترقی کی نوید سنانی ہے یا صوبے کی انتظامیہ اور ضلعی حکومت نے- کراچی، اندرون سندھ اور تھر  میں پانی کے مسائل کس کی ذمہ داری ہے- ڈیرہ غازی خان تو بزدار کا اپنا ضلع ہے- مظفر گڑھ، لیّہ، بالکل ملتان کے قریب ہیں ، لیکن  کیوں ملتان کی طرح نہیں ہیں- دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کے پی حکومت کی صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ شہریوں  کا بہت اہم کردار ہے- ملک کے کونے کونے میں ڈی سی، اے سی اور ڈی ایس پی موجود ہیں- صوبائی حکومتوں کو انہیں وسائل دینے چاہیں تاکہ وہ نتائج دے سکیں- ضلعی سطح پر کسی ایک محکمے کو ماڈل بنا باقیوں کی راہنمائی کی جا سکتی ہے- 

Comments (0)
Add Comment