ہم سب روزانہ درجنوں موٹر سائیکل سواروں اور کار ڈرائیوروں کو ون وے توڑتا ہوا یا ریڈ سگنل کی پابندی نہ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں- سڑک پر اپنی لائن میں نہیں رھتے اور بار بار لائن بدلتے ہیں-یہ ایک معمول بن چکا ہے- نفسیاتی وجہ، یہی ہے کہ ہم بچ کے نکل جائیں گے، بس اتنا سا تو فاصلہ ہے، کوئی نہیں دیکھ رھا-
ھم لائن بنا کر انتظار نہیں کرتے اور کوئی بہانہ بنا کر سب سے پہلے مستفید ہونا چاھتے ہیں- صرف انتظار کرنے کی عادت نہیں ہے- سفارش کروا کے میرٹ کو پھلانگتے ہوئے مطلوبہ ہدف تک پہنچنا چاہتے ہیں- کیونکہ پروسیجر کو فالو کرنا مشکل لگتا ہے- بھائی بہن ایک دوسرے کا وراثت میں حق مارنا چاہتے ہیں- وجہ لالچ ہے، خدا کا خوف نہیں- اپنا گھر دوسرے کی دیوار گرا کر بنانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی خواہش مند ہیں کہ ملک ترقی کرے، گلہ ہے کہ حکومت حالات کو سنھبال نہی پا رہی- پولیس رشوت لیتی ہے- نظام تعلیم ٹھیک نہیں، مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے- یہ بالکل اس نفسیاتی مریض والا رویہ ہے جو اپنے ہی ہاتھوں کو دانتوں سے کاٹتا ہے- ہمیں خود قانون کو بائی پاس کر کے دوسروں سے قانون کی عملداری کی توقع ہے- یہ ، سوچ ،عمل اور توقع کا انتہائی خطرناک تال میل ہے- اسے خودغرضی کی انتہائی حد کہتے ہیں-روز کی سیاسی اور عدالتی کاروئی کا تجزیہ بھی ہم بد دیانتی سے کرتے ہیں- دوسروں کی خامیوں کو طنز سے بتاتے ہیں- مغربی معاشرے سے متاثر ہیں لیکن ان کی ثقافت پر تنقید ایمان سمجھتے ہیں- ہمیں صرف بے ربط گفتگو کرنے اور ہر چیز میں کیڑے نکالنے کی عادت ہے، اور کچھ بھی نہیں- سب نارمل ہے اگر آپ نارمل ہیں اور قانون کی پاسداری کر رھے ہیں- ورنہ میدان جنگ حاظر ہے صرف وائی فائی آن کریں –