عالمی ادارہ برائے صحت نے منکی پاکس وبا اور مرض کا نام بدل کر اسے ایم پاکس کا نام دیا ہے اور عوام سے کہا ہے کہ اسے استعمال کیا جائے۔پیر کے روز اپنے بیان میں عالمی ادارہ برائے صحت نے منکی پاکس کا نام بدلتے ہوئے ایم پاکس کی اصلاح وضع کی ہے۔ دونوں نام ایک سال تک استعمال کئے جائیں گے جبکہ بتدریج انداز میں منکی پاکس کو ایم پاکس سے بدلا جائے گا۔ بین الاقوامی ماہرین سے مذاکرات کے بعد اس کا حتمی فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سال کی ابتدا میں دنیا بھر میں منکی پاکس کا نام سننے میں آیا تاہم عالمی ماہرین نے نوٹ کیا کہ اس لفظ کو تضحیک اور تعصبانہ انداز میں استعمال کیا جارہا ہے۔ سب سے پہلے تو جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے اسے انسانوں کے دیرینہ دوست بندر کے مرض سے تعبیر کرنے کو غلط قدم قرار دیا۔عالمی ادارہ برائے صحت نے اس سال اگست کے وسط میں بھی عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس مرض کا متبادل نام بتائیں۔ ادارے کے مطابق اس وبا میں بندروں کا کردار بہت معمولی ہے اور انہیں اس جانور سے تشبیہہ دینا درست عمل نہ ہوگا۔ پھر کئی اجلاس میں بہت سے ممالک اور تنظیموں نےبھی اس پر اعتراض کیا تھا۔اگرچہ ویب سائٹ اور ڈیٹابیس میں سرچ کی سہولت کے لیے منکی پاکس کا نام برقرار رہے گا لیکن اب ایک سال تک ایم پاکس اور منکی پاکس دونوں استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس کےبعد صرف ایم پاکس ہی پکارا جائے گا۔