ترکیہ اور شام میں زلزلے کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد41 ہزار سے تجاوز کر گئیں جبکہ ایک ہفتے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے مزید9افراد کو زندہ نکال لیا گیا ۔سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے کے بعد تسلیم کیا تھا کہ ابتدا میں فوری حکومتی ردعمل میں کچھ مسائل تھے لیکن اب صورتحال کنٹرول میں ہے۔انہوں نے انقرہ میں ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ہم نہ صرف اپنے ملک بلکہ انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت کا سامنا کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز زندہ ریسکیو کئے جانے والوں میں 17 اور 21 سال کے دو بھائی بھی ہیں جنہیں کہرامنماراس صوبے میں اپارٹمنٹس کے ملبے سے نکالا گیا۔انطاکیہ میں ایک شامی شخص اور خاتون جو دو سو سے زائد گھنٹے تک ملبے تلے پھنسے ہوئے تھے کو ریسکیو کیا گیا۔ایک امدادی کارکن کا کہنا تھا کہ ابھی مزید افراد زندہ بچ سکتے ہیں، اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ ریسکیو کا مرحلہ بند ہونے لگا ہے اور اب توجہ رہائش، خوراک اور سکولنگ پر مرکوز ہے۔یورپ کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ہانس ہنری پی کلوج کے مطابق ضرورتیں بہت زیادہ ہیں اور گھنٹے کے حساب سے بڑھ رہی ہیں۔ دونوں ممالک میں تقریبا دو کروڑ 60 افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام میں تقریبا 90 لاکھ افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں اور اس نے 40 کروڑ ڈالر فنڈنگ کی اپیل کی ہے۔