پاکستان کا 18.5ارب ڈالرکے 5 منصوبوں پرکام تیزکرنیکا مطالبہ پاکستان کی طرف سے 3,100 میگاواٹ کے بجلی منصوبوں پر بھی کا م کی رفتار بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز سی پیک کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا 11واں اجلاس ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیرمنصوبہ بندی پروفیسراحسن اقبال اورچین کے وائس چئیرمین این ڈی آر سی لن نین شیو نے وڈیو لنک کے ذریعے مشترکہ طور پر کی۔ ایکسپریس کے مطابق؛ اجلاس میں کسی نئے منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا بلکہ اب تک آٹھ سال سے تاخیر کا شکار منصوبوں پر کام میں تیزی لانے کا جائزہ لیا گیا۔پاکستان نے جن منصوبوں پر کام کی رفتار تیزکرنے پرزور دیا ان میں 10ارب ڈالر کا ریلوے کا ایل ایم ۔I منصوبہ،1.2ارب ڈالر کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ،1.6 ارب ڈالر کا آزاد پتن ہائیڈروپاور پراجیکٹ،2.5 ارب ڈالر کا کوہالہ پاورپراجیکٹ اور تین ارب ڈالر کا تھرکول بلاک ون پراجیکٹ شامل ہیں۔یہ مصوبے برسوں سے تاخیر کا شکار ہیں۔پاکستان نے چین سے 584 ملین ڈالر کے گوادر پاورپلانٹ کی منتقلی کی بھی درخواست کی۔وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سمیت کچھ عرصہ سے نظر انداز کیے گئے بعض منصوبوں کی نشاندہی کی اور چین سے درخواست کی وہ پاکستان کے ریل سسٹم کو بچانے کیلئے پاکستان کی مددکرے کیونکہ گزشتہ ایک سال سے ریلوے سسٹم میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی،اگر اسے نظر اندازکیا جاتا رہا تو ایک سال میں پورا ریل سسٹم بیٹھ سکتا ہے۔