سیاسی مزاح


عالمی افق پر حکمرانی کے لئے امریکہ نے بہت جدو جہد کی ھے-
ڈونلڈ ریگن امریکی صدر بننے سے قبل فلم انڈسٹری میں اداکاری کرتے تھے- فلموں میں نام بنانے کے بعد انہوں نے سیاست میں آنے کا سوچا- ان کی تقاریر مزاح سے بھر پور ھوا کرتی تھیں –
2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر منتخب ھوئے تو ایک دفع پھر عوام کو مزاح سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا- ٹرمپ سیاست میں آنے سے قبل کشتی کھیلتے تھے-
ٹرمپ ایک لا ابالی انسان مشہور تھے- کسی کو خاطر میں نھیں لاتے تھے- بہت امیر تھے اور ان کے مداح ایک خاص مزاج کے لوگ تھے جنہیں دنیا میں cult سے نام سے جانا جاتا ہے- ٹرمپ کا خیال تھا دنیا پر راج کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ھے بندہ شغل لگائے رکھے۔
نریندر مودی اور ٹرمپ میں صرف شادیوں کا فرق ھے۔ ٹرمپ نے تین شادیاں کر رکھی تھیں۔ جبکہ مودی نے شادی نھی کی۔ موودی بھارت کے دوسرے غیر شادی شدہ لیڈر ہیں۔ واجپائی بھی شادی کئے بغیر دنیا سے رخصت ھوئے۔مودی ایسے غیر شادی شدہ سیاستدان ھیں جو اپنے آپ کو سنجیدہ کہلوانے کے لئے غیر سنجیدہ حربے استعمال کرتے رھتے ہیں۔ آجکل بھارت میں یوگا اور ھندو انتہا پسندی کا کھیل جاری ھے – اب سنجیدہ بھارتی حلقے کہ رھے ہیں بھارت کا مستقبل دھندلا ھے ۔ اب یہ انتہا پسندی کا کمال ھے یا یوگا کا اس کا فیصلہ ابھی ھونا ھے- مودی نے بھارت کو کہیں کا نھیں رھنے دیا کم از کم سیکولر تو نھیں –
ٹرمپ اور مودی سیاست کے ایسے کردار ہیں جو قوموں کو اپنی غلطیوں کی صورت میں بھگتنے پڑتے ہیں۔
ھمارے ھاں بھی ٹرمپ نماں کافی سیاستدان ہیں -سیم ٹو سیم -سٹینڈنگ کامیڈی اور سیاسی تقریر یکساں مہارت سے کرتے ہیں۔ سمجھ نھی آتی ان کا سیاست میں کیا کردار ھے۔ ایک دوست نے پوچھا لکھنے والا سوائے لال حویلی کی شہرت اور جغتوں کے شیخ کی سوانح میں کیا لکھے گا۔
چوھدری فواد اور شیخ صاحب بھی سیاست اور مزاح کو ملا کر بات کرنے کا فن خوب جانتے ہیں۔ فواد چوھدری آج کل مزاحیہ ترجمانی کی پرورش کر رھے ھیں ۔گول مول سے دکھتے ہیں، زرخیز ذھن اور سیاست کے داؤ پیج کو خوب سمجھتے ہیں۔
سیاست کے داؤ پیچ بندہ گھر ، یونیورسٹی یا یونین کونسل کی سیاست سے سیکھ کے نکلتا ھے۔ ھاشمی صاحب ، حافظ سلمان بٹ ، لیاقت بلوچ پنجاب یونیورسٹی سے فارغ اتحصیل ہیں۔ عثمان بزدار نے یونین اور ڈسٹرکٹ کونسل سے تربیت یافتہ حاصل کی ۔جبکہ عابد شیر علی، دانیال عزیز، عمر ایوب مونس الہی نے گھر میں ٹیوشن پڑھی-
عمران خان مزاحمت کی سیاست کے لئے بہت موزوں ھیں۔ کر کٹ میں ان کی فیلڈنگ کمزور ھوتی تھی – سیاست میں پالیسی میں بہت مہارت نھی ھے- اسی لئے بحثیت وزیر اعظم بہت کامیاب نھیں ھوئے- آھستہ آھستہ خوش مزاج اور خوش لباس ھوتے جا رھے ہیں-
اس بیان کو آپ کیا کہیں گے کہ عمران خان وزیر اعظم بن کر پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔ یقینا یہ کسی مشتاق یوسفی کے مداح کا تحریر کیا ھوا جملہ ھے۔ کیونکہ ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں متواتر ان کے نام کے ساتھ غیر مستحکم معیشت ، افراط زر اور مہنگائی کے الفاظ جڑے رھے-
بیان بازی سیاست میں ایک فن کی حیثیت اختیار کر چکی ھے- اخبارات کے پہلے اور آخری صفحہ پر خبریں کم اور سیاسی بیان بازی زیادہ نظر آتی ھے -پڑھتے ھوئے محسوس ہوتا ھے جیسے آپ لطیفوں سے لطف اندوز ھو رھے ہوں- ” مجرموں کو کیفیکردار تک پہنچا کر دم لیں گے”؛ ائ جی پولیس۔ اب اس بیان کو پڑھ کر پیٹ میں بل نہ پڑھیں تو کیا ھو-یا یہ کہ ھمیں اقتدار نھی جمہوریت چاھیے؛جے یو آی ایف ، یا یہ کہ ھم تو انصاف اور امن کے علمبردار ہیں؛ ایم کیو ایم ۔ لندن ۔ مجھے سب سے زیادہ ڈر اس بیان سے لگتا ھے "پی ٹی آئی ملک کو مشکلات سے نکلال لے جائے گی ( کیونکہ یہ بتاتے نھی ھیں کہ انہوں نے ھمیں لے کے جانا کدھر ھے ) -کیا آپ کو یہ سنجیدہ لوگوں کے بیانات لگتے ہیں۔ یہ بیانات ٹرک کی بتی والے نھیں تو کیا ھیں۔ یہ سب عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور دوسری وجہ یھ ھے کہ خود بھی علم نھی کہ کر کیا رھے ہیں –

پاکستان ایک ایسا ملک ھے جس کی مشکلات کو بڑھانے کے لئے ھر ایک نے بحثیت جثہ حصہ ڈالا لیکن مانتا کوئی نھی ھے۔ بے لوث خدمت کی یہ انتہائی اعلی مثال ھے کہ ان میں سے کوئی بھی نھی مان رھا کہ ملک عزیز کو ترقی کی انتہاء تک پہنچانے میں انہوں نے کوئی کردار ادا کیا ھے۔ اور سارے ایک دفع پھر بضد ہیں کہ موقع ھمیں ہی دیں-

امریکاپاکستانسیاسیکالم
Comments (0)
Add Comment