اللہ پاک نے قرآن پاک میں اپنی بندگی کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کو لازم قرار فرمایا اور حدیث کی روشنی میں ’’ماں کی فرمانبرداری کے عوض جنّت کی لازوال نعمتوں کا وعدہ فرمایا ہے‘‘ کیونکہ ماں کی ممتا اور محبّت میں کوئی غرض پوشیدہ نہیں ہوتی، ماں اپنی وفائوں کا بدلہ نہیں چاہتی اور یہی وجہ ہے کہ ممتا جیسی نعمت کی کوئی مثال ہے اورنہ ہی اس کا کوئی نعم البدل ۔ ماں اولاد کے لئے محبت ،چاہت، راحت اور پیار ہے، ماں کی ممتا میں خلوص ہے اسے کبھی فنا نہیں کیا جاسکتا، ماں کی محبت کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے ،ماں کی ممتا مرکز تجلیات اور سر چشمہ حیات ہے ماں صداقت کا پیکرہے جس میں کوئی بناوٹ نہیں ۔ماں اپنی تخلیق پر کتنی نازاں ہوتی ہے اوروُہ اپنی اولاد کے دکھ پر کیسے تڑپ جاتی ہے ، یہ صرف ایک ماں ہی جانتی ہے۔ دُنیا میں ماں کے سوا کوئی سچا اور مخلص رشتہ نہیں ہے ۔ماں ایک پیاری شفیق اور بے لوث محبّت کرنے والی عظیم ترین ہستی ہے، جس کی شفقت اورمحبّت کی ٹھنڈی چھائوں میں بیٹھ کر ہم دنیا کے تمام دکھ درد بھول جاتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر نے اپنی محبّت کا ایک چھوٹا سا قطرہ شاید ماں کے دل میں ٹپکا دیا ہے جس کی برکت سے ماں ہمیں محبّت کی اتھاہ گہرائیوں سے چاہتی ہے اور ہمارے دکھ درد اٹھاتی ہے ہمارے لئے قربانیاں دیتی ہے اور اپنی اولاد کو کبھی بھی دکھ نہیں پہنچنے دیتی ، ماں کے شفیق ہاتھ اپنے بچوں کیلئے ہمیشہ خُدا کے حضور اُٹھے رہتے ہیں ۔