خطے کی سیکورٹی کے لئے طاقت کا عدم توازن ہمیشہ سے خطرہ رہا ہے- انفارمیشن کیونکہ موجودہ دور کی کرنسی کے مترادف ہے لہذا اس طاقت میں عدم توازن اتنا ہی خطرناک ہے جتنا روائتی اور غیر روائتی جنگی طاقت میں توازن –
معاشی عدم توازن دراصل روائتی جنگی اور انفارمیشن کے عدم توازن کی بڑی وجہ ہے-
انفارمیشن کی سادہ سی تعریف تو یہ ہے کہ یہ ممکنات کے کتنے مواقع میسر ہیں اس کا تعین کرتی ہے- سٹاک ایکسچینج، کاروباری اتار چڑھاؤ، دشمن فوج کی نقل و حرکت، موسمیا تی تبدیلیاں ، ٹیکنا لوجی میں ترقی، ای لائبریری، تجارتی لین دین، دنیا بھر کے اخبارات تک رسائی ، بینکوں کا لین دین ، آن لائن کاروبار وغیرہ ، ان سب میں جتنی جانکاری بہتر ہو گی اتنے ہی کامیابی کے مواقع زیادہ ہو نگے- vpn کو ہم entropy کہ سکتے ہیں- انٹراپی کا مطلب ہے روکاوٹ- انفارمیشن کے بہاؤ میں روکاوٹ ممکنات کو کم کرتی ہے-
اکیسویں صدی انفارمیشن کی صدی ہے-تیز ترین تبدیلیوں کی صدی ہے – سیاست، معیشت، موسم ، جنگ لڑنے کے طریقے ان سب کا انحصار انفارمیشن پر ہے-
اکیسویں صدی مواقع کی صدی ہے- آپ دوسروں کو فائدہ دے کر خود بھی اس سے مستفید ہو سکتے ہیں- کوئی بھی ڈیجیٹل ورلڈ سے متعلقہ کسی بھی شعبے کا ماہر، دنیا میں کہیں بھی کوئی بڑی آئی ٹی فرم کا یا کسی بھی کلائنٹ کا گھر بیٹھے کام کر کے ڈالر کما سکتا ہے- اس صدی میں سب کے پاس یکساں مواقع ہیں- اور یہ سب ڈیجیٹل ورلڈ کا کمال ہے-4 G اور 5 G کی جنگ ہی دراصل ریاست کی بقا کی جنگ ہے
دنیا میں جنگ لڑنے کے طریقے یکسر بدل گئے ہیں- جنگوں کے تبدیل ہوتے طریقہ کار میں انفارمیشن کی dominance بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکی ہے-
جنوبی ایشیا میں بھارت کا discourse پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے-
بھارتی discourse کا مرکزی نقطہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کر کے بیرونی دنیا میں پاکستان کے امیج کو خراب کرنا، بھارتی عوام کو پاکستان کے خلاف بڑھکا کر ہندو انتہاء پسند ووٹ بینک مضبوط کرنا اور اپنے دفاعی اخراجات کا جواز بنانا اور پاکستانی عوام کو اپنی سیاسی اور عسکری قیادت سے بدظن کرنا ہے- بھارت کے پاس سب سے بڑا ہتھیار
بالی ووڈ اور پرائیویٹ میڈیا ہے- سوشل میڈیا کی طاقت اضافی ہتھیار ہے-
امریکی میڈیا اور مغربی میڈیا کبھی بھی پاکستان کے حق میں نہیں رھا-
سُن زو کی نظر میں اگر آپ اپنے آپ کو دشمن کو بھی جانتے ہیں اور اپنے آپ کو بھی تو آپ کوئی جنگ نہیں ہار سکتے- کلاس وٹز جنگی سٹریٹجی میں منصوبہ بندی اور hierarchy کی تنظیم پر ضرور دیتا ہے- لہذا اگر جنگ نے اپنی ہیئت تبدیل کی ہے تو اسی مناسبت سے فوجوں کو اپنی صفوں میں ان ماہرین کو شامل کرنا چاہیے جو انفارمیشن کی افادیت ، اس کے سٹریٹجک استعمال، فوائد اور نقصانات کو سمجھتے ہیں-
ہمیں انفارمیشن اور مین سٹریم میڈیا میں فرق کو سمجھنا چاہیے- گو کہ دونوں persuasion میں استعمال ہوتے ہیں لیکن صحافت کا کردار بالکل مختلف ہے- صحافت خبر کی محتاج ہے- انفارمیشن اور خبر میں فرق ہے- انفارمیشن ہر جگہ ، ہر وقت پیدا ہو رہی ہے- خبر انفارمیشن تو ہے لیکن اس کی ہیت اور افادیت علیحدہ ہے- کون سی لان، کون سا کرتہ، کون سا جوتا زیادہ بک رہا ہے ، یہ انفارمیشن ہے- کون سا صنعت کار ٹیکس نہیں دے رہا یہ خبر ہے- انفارمیشن انٹرنیٹ اور انفارمیشن شیئرنگ پلیٹ فارم کی محتاج ہے-
خبر کے لئے authentic پلیٹ فارم اور صحافی چائیے- مین سٹریم میڈیا خبر کی ربر سٹمپ ہے- انفارمیشن اور خبر میں authenticity کا فرق ہے- انفارمیشن ڈیٹا کی محتاج ہے- خبر تصدیق کی- دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائیٹس اور ڈیجیٹل ٹی وی چینلز مین سٹریم میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہیں- مین سٹریم میڈیا آج بھی relevant ہے اور اسے رہنا چاہیے-
انڈین کرونیکلز نے پاکستان کو کتنا نقصان پہنچایا اس سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے- انفارمیشن میں برتری ریاستی معاملہ ہے نہ کہ ادارہ جاتی کام-
پاکستان کے پاس سینما نہ ہونے کے برابر ہے- پرائیویٹ ٹیلیویژن انڈسٹری سرمایہ کی کمی کی وجہ سے اور صحافیوں کی تربیت کے فقدان اور innovation کے بحران سے دو چار ہے- ڈیجیٹل میڈیا پر انٹرٹینمنٹ کی شدید کمی ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سیاسی مخالفین اپنے ہی ملک اور اداروں کو لپیٹتے ہیں-
حساب کے کلیے کے اعتبار سے اگر کسی بھی چیز کو صفر سے ضرب دیں تو وہ بھی صفر ہو جاتی ہے- یعنی بند کاروبار میں سرمایہ کاری گھاٹے کا سودا ہے- انفارمیشن شیئر کرنے کے پلیٹ فارم کمزور ہونے سے ہم انفارمیشن کی دوڑ سے باہر ہو جایئں گے- انفارمیشن مینجمنٹ کے بارے میں سوچیں نہ کہ انفارمیشن blockade کے بارے میں-
۰-۰-۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان