جرمنی کی بحریہ کے سربراہ کو روس کے صدر کے حق میں بیا دینے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑگیا ہے۔
غر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جرمنی کی بحریہ کے سربراہ وائس ایڈمرل کے آچن شونباک نے گزشتہ دنوں بھارت کے دورے کے دوران کہا تھا کہ یوکرین کبھی بھی روس سے جزیرہ نما کریمیا واپس نہیں لے سکے گا۔وائس ایڈمرل کے آچن شونباک نے کہا کہ پیوتن واقعی عزت چاہتے ہیں اور کسی کو عزت دینا مسئلے کا انتہائی آسان حل ہے، شاید پیوتن عزت اور احترام کے مستحق بھی ہیں۔کے آچن شونباک نے کہا تھا کہ روس نا تو یوکرین کی سرزمین کی ایک چھوٹی سی پٹی کو اپنے قبضے میں لینا چاہتا ہے اور نا ہی اسے اپنے ملک میں ضم کرنا ہے۔ شائد پیوتن یوکرین، یورپی یونین اور امریکا پر دباؤ ڈال رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں ان کا یہ عمل یورپی یونین میں اختلافات پیدا کرے گا۔جرمنی کی بحریہ کے سربراہ کا بیان سامنے آنے کے بعد یوکرین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے یوکرین نے جرمنی کے سفیر کو بھی طلب کرلیا تھا۔یوکرین نے جرمنی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی بحریہ کے سربراہ کے بیان کی عوامی سطح پر تردید کرے۔یوکرین کے وزیر خارجہ دمتریو کولیبا نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یوکرین 2014 سے روس کے ساتھ جاری فوجی تنازع کے حل کے لیے جرمنی کی سفارتی کوششوں کا شکر گزار ہے۔ لیکن جرمنی کے حالیہ بیانات مایوس کن ہیں۔یوکرین اور دیگر ملکوں کی جانب سے جرمن بحریہ کے سربراہ کے بیان کی مذمت کے بعد جرمنی میں بھی نئی بحث چھڑ گئی تھی۔
ایڈمرل کے آچن شونباک نے حکومت کو صورت حال پر اپنا استعفیٰ حکومت کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرمنی اور اس کی فوج کو مزید نقصان سے بچانا چاہتے ہیں۔جرمنی کی بحریہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ نے کے آچن شونباک کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے جب کہ کے آچن شونباک کے نائب کو عبوری طور پر جرمن بحریہ کا سربراہ مقررکردیا گیا ہے۔جرمنی نے کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین کو روس کے فوجی خطرے کے معاملے پر اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے، روس نے اپنے پڑوسیوں کے خلاف کوئی فوجی اقدام کیا تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔