بلوچستان دشمن کے نشانے پر کیوں ھے؟ 

جب کوئی خطہ، ریاست یا ادارہ  خطرات میں گرا ہو یا پراپیگنڈا کی زد میں آتا ہے اس کا پہلا مطلب تو یہ ھے کہ وہ ریاست یا ادارہ بہت اہم ہے اور وہ ٹھیک کام کر رھا ہے اسی لئے دشمن کے نشانے پر ھے- دشمن کبھی غیر اھم اور غیر موثر اھداف کو نشانہ نہیں بناتا- بلوچستان مشرق وسطی، سنٹڑل ایشین سٹیٹس، جنوب مشرقی ایشیا میں connectivity کا سب سے اہم جز ہے- یہ بحر ھند تک رسائی کا ذریعہ بھی ہے اور سی پیک کے ماتھے کا جھومر بھی- بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر اور تعلیم کی سہولیات کے لئے فوج نے انتھک کام کیا ہے- 

ایلکس ڈی  توکیول کی کتاب ” امریکہ میں جمہوریت”-  کا ایک پر مغز فقرہ ہے کہ ، ” انسانی زندگی کے تین بڑے المیے ہیں، موت، بیماری اور شک”- موت اور بیماری تو قدرت کی طرف سے آتی ہے- شک انسان کی اپنی محنت کا ثمر ہے- اور جہاں گھس  جائے ، وہاں سب سے پہلے اعتماد اور پھر  محبت اور امن روٹھ جاتا ہے- 

بلوچستان میں دشمن نے ” شک ” کا بیج  بو رکھا ہے اور اسی کے ارد گرد کھیلتا ہے- 

پاکستان کے مسائل معاشرتی ، سیاسی اور جغرافیائی محل وقوع کا نتیجہ ہیں۔ مسائل بہت پیچیدہ ہیں  جس کی ذمہ داری کسی ایک سیاسی پارٹی، ادارہ یا شخص پر نھیں ڈالی  جا سکتی-مشرق میں بھارت اور مغرب میںافغانستان کا پاکستان کی سلامتی سے بہت گہرا تعلق ہے۔ معاشی طاقت مغرب سے مشرق کی طرف منتقلہو رہی ہے اور زمینی سطح پر یوریشیا اور بحر ہند میں نیا گریٹ گیم کھیلا جا رہا ہے اور پاکستان ان خطوں کاگیٹ وے ہے۔ گوادر کی بندرگاہ پاکستان کو بحیرہ عرب کے ذریعے بحر ہند سے ملاتی ہے۔ پاکستانافغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے واحد زمینی راستہ ہے۔ چین گوادر کے ذریعے بحر ہند سےجڑے گا– گوادر سی پیک کا فلیگ شپ پروگرام ہے۔ ہندوستان چاہ بہار کے راستے افغانستان اور اسسے آگے وسطعی ایشیائی ریاستوں  سے رابطے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ رابطے کا یہ مقابلہ خطے میں ایکغیر مستحکم صورتحال پیدا کر نے کا موجب بن رھا ھے-

بلوچستان کے اکتالیس اضلاع ہیں ، چالیس اضلاع کو سردار صاحبان چلاتے رھے- ہر ضلع میں صرف ایک شاندار عمارت نظر آتی تھی اور وہ تھی سرداروں کی حویلیاں – تمام سردار قبیلوں کے بچے یورپ اور امریکہ میں پڑھتے تھے-  نہ سڑک، نہ تعلیم ، نہ پولیس، نہ ہسپتال نہ کوئی اور سرکاری دفتر- جنگل کا قانون تھا- اب گوادر سمیت، پورے بلوچستان میں سڑکوں کا وسیع جال بچھ چکا ہے، سکول، ہسپتال اور سب سے بڑھ کر روزگار- ھزاروں بلوچ نوجوان فوج اور ایف سی میں نوکریاں کر رھے اور صوبہ ترقی کی راہ پر ھے- لیکن دشمن قوتیں اصل صورتحال چھپا کر دوسرا رخ پیش کرتی ہیں – 

کمزور معیشت، توانائی کے مسائل، روزگار  کی کمی اور ڈیجیٹل انقلاب،  سیاسی بدامنی نے ملکی مسائل کو بہت پیچیدہ کر دیا ھے۔ ہمارا کمزور معاشی ڈھانچا اور پولرائزڈ معاشرہ  بیرونی قوتوں کو دعوت عام دیتا ھے کہ آؤ اور اپنے مقاصد حاصل کر لو-

۰-۰-۰-۰-

ڈاکٹر عتیق الرحمان 

بلوچستان
Comments (0)
Add Comment