برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بڑا جھٹکا لگ گیا

لندن (نیوزڈیسک )برطانیہ کی حکومتی جماعت کنزر ویٹو پارٹی کے نائب صدر ” بِم افولامی “ نے براہ راست جاری ٹی وی شومیں عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ” وزیراعظم بورس جانسن کو اب ملک کے عوام کی حمایت حاصل نہیں رہی “ ، اس خبر نے برطانیہ سمیت پوری دنیا کو حیران کر دیاہے ۔تفصیلات کے مطابق نائب صدر کی جانب سے یہ فیصلہ ایسی صورتحال میں آیا ہے جب وزیراعظم بورس جانس کو چانسلر ریشی سوناک اور ہیلتھ سیکریٹری ساجد جاوید کے استعفوں کے دھچکے کا سامنا تھا ۔ افولامی کا کہناتھا کہ وزیراعظم بورس جانسن کو اپنے عہدے سے بھی استعفیٰ دینا چاہیے ، ان کا کہناتھا کہ مہینوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد وزیراعظم کی سربراہی میں مزید خدمات انجام نہیں دے سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق ڈپٹی چیف وپ کرسٹوفر پنچرسے متعلق الزامات اور حالیہ سامنے آنے والے دیگر سکینڈلز کے باعث وزیراعظم کے ساتھ اب میری حمایت نہیں ہے ۔افولامی نے کہا کہ میرے خیال میں نہ صرف میری بلکہ وزیراعظم کو اب پارٹی اور ملک کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے ، میرے خیال میں یہی ایک وجہ ہے جس پر انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے ۔ نائب پارٹی صدر نے استعفیٰ کی تصدیق کر تے ہوئے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہے کہ میں اب وزیراعظم بورس جانسن کے ماتحت خدمات انجام نہیں دے سکتا کیونکہ میں سمجھتاہوں کہ اس حکومت نے کچھ اچھے کام کیئے ہیں ۔

برطانوی وزیراعظمبورس جانسن
Comments (0)
Add Comment