بحیرہ اسود کے قریب سے دنیا کا قدیم ترین سونا دریافت

راولپنڈی (نیوز ڈیسک ) ہر سال کھدائی کے ذریعے کرہ ارض پر تاریخ سے متعلق کچھ نہ کچھ نیا دریافت ہوتا ہے، ایسی ہی ایک کھدائی میں ماہرین آثار قدیمہ کودنیا کا سب سے قدیم سونا ملا ہے جو کہ سارھے 4 ہزار سال قبل مسیح کا ہوسکتا ہے۔حال ہی میں بحیرۂ اسود کے نزدیک بلغاریہ سے جو قدیم ترین سونا دریافت ہوا ہے، یہ یورپ اور شاید دنیا میں دریافت ہونے والا سب سے پرانا سونا ہو سکتا ہے۔2016ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، بلغاریہ میں بحیرہ اسود کے نزدیک ورنا میں موجود ایک بندرگاہ کے باہر سے دریافت ہونے والا قدیم ترین سونا جوکہ 1972ء اور 1991ء کے درمیان پایا گیا تھا اور اس کا وزن تقریباً 5.8 کلو گرام تھا۔ لیکن اب حال ہی میں بلغاریہ سے دریافت ہونے والے قدیم سونے کے نئے ذخائر نے اس راز کو مزید 200 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔اس حوالے سے بلغاریہ کی اکیڈمی آف سائنس کے پروفیسر اور ڈی آئی جی کے انچارج یاور بویاڈزئیف کا کہنا ہے کہ ’مجھے شک نہیں کہ یہ سونا ورنا سے دریافت ہونے والے سونے سے بھی قدیم ایک اہم دریافت ہے‘۔اُنہوں نے کہا کہ ’یہ سونے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے لیکن اتنا وزن رکھتا ہے کہ تاریخ میں اپنا مقام حاصل کر سکے‘۔اُنہوں نے اس مقام کے بارے میں جہاں سے یہ قدیم سونا دریافت ہوا انکشاف کیا ہے کہ ’پزاردزیک کے قریب موجود بستی تیل ینتسائٹ یورپ کی پہلی شہری بستی ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ایک نفیس شہر لگتا ہے‘۔یاور بویاڈزئیف کا کہنا ہے کہ’میرے خیال میں شاید اس جگہ پر ہی اس سونے کو تیار کیا گیا تھا اور اسے کسی مذہبی عبادت میں استعمال کیا گیا‘۔اُن کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس شہر میں کوئی انتہائی مہذب معاشرہ آباد تھا جس میں ایسے لوگ ہیں جوکہ اناطولیہ جوکہ آج ترکیہ کہلاتا ہے، وہاں سے یہاں تقریباً 6 ہزار سال قبل مسیح میں منتقل ہوئے ۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس بستی کو چاروں طرف سے 9 فٹ اونچی دیوار کے ذریعے محفوظ کیا گیا تھا لیکن قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ علاقہ 4 ہزا سال قبل مسیح کے قریب حملہ آوروں کے ہاتھوں تباہ ہو گیا تھا۔

بحیرہ اسوددریافتسوناقدیم ترین
Comments (0)
Add Comment