انٹر نیٹ اور سماجی رویے


تحریر:عتیق الرحمان


پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے جاری کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق پچھلے پانچ سالوں میں انٹر نیٹ صارفین میں سات کروڑ کا اضافہ ہوا ہے- اگر ان اعدادو شمار کا تجزیہ کریں تو اس وقت بارہ کروڑ افراد انٹر نیٹ سے استفادہ حاصل کر رھے ہیں اور یہ ملکی آبادی کا تقریبا ۶۰% حصہ ہے- اوسط ۱۵ سال کی عمر سے زیادہ تقریبا ھر فرد کے پاس انٹر نیٹ موجود ہے- جبکہ سات کروڑ افراد انٹر نیٹ کے بغیر موبائل استعمال کر رھے ہیں – لہذا یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ معاشرے کا ہر فعال شخص چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہے وہ موبائل اور انٹر نیٹ کے ذریعے انفارمیشن سے جڑا ہوا ہے- یہ ایک ہوشرباء اور انقلابی تبدیلی ہے، جس کے شخصی فوائد اور نقصانات اپنی جگہ لیکن معاشرتی رویوں میں بہت تبدیلیاں رونما ہو رھی ہیں- اس تبدیلی کے واضح اثرات اب پاکستان کی سیاست اور اور معاشرے پر واضح نظر آ رہے ہیں – انٹر نیٹ کی بدولت بزنس ٹرانزیکشنز بہت تیز اور آسان ہونے سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اور اکانومی کی مجموعی صورتحال کی اپ ڈیٹ بہت آسان ہو گئی ہے- لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی سٹاک مارکیٹوں کی صورتحال اور غیر ملکی کرنسیوں کے ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور تجارتی لین دین میں بہت آسانیاں پیدا ہوئی ہیں- سو صفحات سے زائد کی بجٹ دستاویز یا عدلیہ کے فیصلے، انکوائری رپورٹیں وٹس ایپ کے ذریعے فوری میسر ہوتی ہیں – کوئی بھی عام شہری پلک جھپکنے میں اپنا مدعا سربراہ حکومت تک پہنچا سکتا ہے- سفارتکاری ۲۴/۸ ٹویٹر پر ہو رہی ہے- غیر ملکی سفیر اب دفتروں کی بجائے سائیکلوں پر گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں- ہر چیز آن لائن دستیاب ہے سوائے ذھنی سکون کے-
معلومات اور لٹریچر کے خزانے نے ریسرچ کو بہت آسان بنا دیا ہے-
اب ہر کوئی، ہر وقت، ہر چیز پر رائے دے سکتا ہے- ہر وہ چیز جو انسانی آنکھ کو نظر آ رھی ہے وہ کیمرے کی آنکھ ریکارڈ کر رہی ہے- ہر آواز جو سنی جا رہی ہے وہ کہیں محفوظ بھی ہو رہی ہے- پرائیویسی کوئی چیز نہیں ہے- لاکھوں ، کروڑوں کتابوں کے اندر جو علم تھا اب وہ پلک جھپکنے میں ھزاروں میل دور بھیجا اور موصول کیا جا سکتا ہے- عام شہری بھی قوم سے خطاب میں کسی بھی واقعے کی من وعن داستان سنا سکتا ہے- مارکیٹنگ اور برانڈنگ نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے- بہر حال ان فوائد کے ساتھ ساتھ معاشرتی رویے پر تشدد ہو گئے ہیں- اور سب سے بڑھ کر سائبر سیکورٹی کے بے انتہاء مسائل پیدا ہو گئے ہیں -پرائیویسی نہ صرف ختم ہو گئی ہے بلکہ دوسروں کے رحم و کرم کی مرہون منت بن گئی ہے- فراڈ اور بلیک میلنگ عام ہو گئی ہے- جھوٹ اور الزام تراشی آسان ہو گئی ہے- خواہ مخواہ کےجھگڑے اور دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی بہت عام ہو گئی ہے- سیاسی وابسگیاں پر تشدد ہو گئی ہیں- دیکھیں آئندہ کے الیکشن پر یہ تبدیلیاں کیسے اثر انداز ہوتی ہیں – انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا الیکشن کے نتائج پر بہت زیادہ اثر انداز ھونگے-
آنے والے ماہ و سال مصنوی ذھانت کے زیر اثر ہو نگے- یہ انٹر نیٹ کی ترقی کا اگلہ مرحلہ ہے جو کہ تیزی سے پروان چڑھ رھا ھے- دنیا میں حیران کن تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں- مصنوعی ذہانت اور بلاک چین کی وجہ سے ترقی کے ان گنت دروازے کھل رھے ہیں لیکن ساتھ ہے ساتھ چیلینجز میں بھی اضافہ ہو رھا ہے- ChatGPT اور Crypto Currency اس کی بہترین مثال ہیں۔

انٹر نیٹپاکستانپاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹیسماجی رویےسوشل میڈیاقلم اور کالمکالمموبائل
Comments (0)
Add Comment