سی پیک اور اسپیشل اکنامک زونز

تحریر: حسن شاہد

پاکستان سی  پیک کے ثمرات سمیٹے جارہا ہے کیونکہ انفراسٹرکچر کے بہت سارے منصو بے اسی سال مکمل ہو جائیں گے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعت اور زراعت کو ترجیحات میں رکھا گیا ہے۔ سی پیک فریم ورک کے تحت قائم کیے جانے والے سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کے لئے مقامی اور غیر ملکی کاروباری اداروں سے بہت کی درخواستیں موصول ہوئی  ہیں اور حکومت سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے ون ونڈو آپریشن مہیا کر رہی ہے۔ ملکی معیشت کی ترقی میں سپیشل اکنامک زونز کا اہم کردار ہوتا ہے اور چین اس کی ایک نمایاں مثال ہے۔ پچھلے 30 سالوں میں ، چین نے غیر معمولی معاشی ترقی کی ، جو انسانی تاریخ میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو کسی معجزے سے کم نہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ چین نے  اس تیز رفتاری ترقی کو کیسے حاصل کیا  اور  اس  کے اہم پہلو کیا تھے۔ متعدد سپیشل  اکنا مک زونز اور انڈسڑی کلسڑز چین کی قابل  ذکر ترقی کے دو اہم پہلو ہیں۔ سپیشل اکنامک زونز نے مجموئی گھر یلو مصنوعات، روز گار ، بر آمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ چین نے سپیشل اکنامک زونز میں نئی ٹیکنالو جیز لانے  اور مینجمنٹ کے جدید طریقوں کو اپنانے کے کامیاب تجربات کئے جن کو باقی ملکوں نے بھی رول ماڈل کے طور پر اپنایا۔ اکنامک زونز کے بارے چین کا تجربہ بہت کامیاب رہا اور اب پاکستان اس تجربے سے فائدہ اٹھانے جارہا ہے۔

پاکستان کو معاشی بحالی کے لئے ایک مضبوط صنعتی شعبے کی ضرورت ہے اور سپیشل اکنامک زونز صنعت کاری میں اضافہ کے وسیع مواقع فراہم کریں گیں اس لئے چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کے دوسرے مرحلے میں سپیشل اکنامک زونز کو خصوصی ترجیحات میں رکھا گیا ہے۔ ان زونز میں بنیادی طور پر چین اور دوسرے ممالک سے صنعت کو پاکستان میں منتقل کیا جارہا ہے اور مختلف مصنوعات کے بڑے پیمانے  پر مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کیے جارہے ہیں۔ کاروباری ماڈلز والے زونز کے ذریعہ  ملک بھر میں اقتصادی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہو گا اور پاکستان میں کاروباری ماحول پیداواری صلاحیت ، بر آمدات میں اضافہ ، غیر ملک کاری اور تجارتی کشش کو بڑھانے میں اہم ہوں گے ۔ عوام کے لئے روز گار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت کے زریعہ  مقامی افرادی قوت کو بھی معیاری بنانے میں مدد ملے گی ۔ اعلی معیار کے تیار شدہ سامان کے بر آمد کی مراکز بنے کی وجہ سے علاقائی اور بین الا قوامی مارکیٹ میں پاکستان کو منفرد اور خصوصی اہمیت حاصل ہوگی۔

سی پیک کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں9 سپیشل اکنامک زونز بنائے جارہے ہیں۔ ان زونز میں جن ممکنہ صنعتوں / شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں گارمنٹس اینڈ ٹیکسٹائل، بلڈنگ میٹریلیز ، جنرل مر چائنر انز، کنزیومر الیکٹرانکس انجینئرنگ اینڈ الیکٹریکل ایپلائینسز، آٹو موبائل اور مکینیکل آلات، اسٹیل فاؤنڈری، کیمیکل اینڈ فارماسیو ٹیکلز ، فروٹ پر وسینگ، زراعت کی مشینری، کرومائٹ، کھانے کا تیل، آئس اینڈ کولڈ اسٹور یج  ، فوڈ انڈسٹری، آئی ٹی سے متعلقہ انڈسٹری، پرنٹنگ اور پیچینگ، لائٹ مینو فیکچر نک  ، مار بل اور گرینائٹ پر و سیسنک اور چمڑے کی انڈسٹری شامل ہیں۔ سی پیک کے تحت تجویز کر دہ 9 زونز میں سے رشاکئی اسپیشل اکنامک زون ایم ون نوشہرہ کے قریب خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ اس کی ایک ہزار ایکڑ اراضی تین مراحل میں تیار کی جارہی ہے۔ صنعتی استعمال کے لئے مختص کل رقبہ 702 ایکڑ ہے جن میں سے 159 ایکڑ فیز ون اور فیز   ٹو  میں 279  ایکڑ  اور اس کے بعد فیز تیری  میں 264 ایکڑ رقبہ تیار کیا جارہا ہے۔ راشائی زون کا میابی کی ایک مثال بنے کے لئے تیار ہے کیونکہ تقریبا دو ہزار سے زیادہ سرمایہ کاروں نے وہاں انڈ سٹریل یونٹس کے قیام میں  دلچسپی ظاہر کی ہے اور یہ ملک میں صنعتی ترقی کی شروعات ہے۔ اس کے علاو، چینی کمپنی، سی آر بی سی نے راشاکئی اکنامک زون کی تشکیل اور مارکیٹنگ کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ اس سے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اس اکنامک زون میں عنقریب وسیع  پیمانے  پر سرمایہ کاری ہونے جا رہی  ہے۔ ایک اندازے کے مطابق راشا کئی اکنامک زون سے مستقبل میں دو لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی اور یہ صوبائی جی ڈی پی میں 2.30 فیصد کا حصہ ہو گا۔ سنچری اسٹیل چینی کمپنی را شاکئی ایس زیڈ میں 240 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک اسٹیل مل قائم کر رہی ہے جس میں تقریبا15لاکھ ٹن اسٹیل کی پیداوار ہو گی۔ یہ فرم تعمیراتی مرحلے کے دوران 600 سے زائد پاکستانیوں کو ملازمت فراہم کرے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں 1000 سے زائد افراد کو ملازمت فراہم کی جائے گی اور حالیہ دنوں میں اس اسٹیل مل کے قیام کے لئے صنعتی آلات اور مشینری چین سے پاکستان پہنچ گئی ہے۔

علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی بھی تجویز کر دہ اکنامک زونز میں شامل ہے اس زون میں دس سے زائد کمپنیوں نے اپنے صنعتی پلانٹس لگانا شروع کر دیئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر اس زون کو تین ہزار ایکڑ سے ز یا دو ر قبہ الاٹ کیا گیا ہے۔ اس انڈسٹریل سٹی میں جدید ترین سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جس میں بجلی اور گیس کی فراہمی ، جدید سکیورٹی سسٹم اور تربیت یافتہ سیکیورٹی عملہ شامل ہیں۔ اس کے علا وہ و ن ونڈو سروس سنٹر کے قیام سے ، صنعت سے متعلق تمام صنعتوں کے مسائل ایک ہی چھت کے نیچے حل ہو جائیں گے۔ اس زون کو ایم 3 انڈسٹر میں شہر سے متصل ہونے کا فائدہ ہے جس میں ٹیکسٹائل ، فارماسیوٹیکل ، انفارمیشن ٹکنالوجی ، کیمیکل آٹو موٹو سروس کمپلیکس و غیرہ سمیت بڑی تعداد میں منصوبے شامل ہیں۔ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی (این آئی ای ڈی ایم کی) علامہ اقبال ایس ای زیڈ کو تعمیر کر رہی ہے۔ اس میں بر اہ  ر است غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی)، روزگار پید اکرنے اور برآمدات میں شراکت کی طرف راغب کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔

دہابیجی اسپیشل اکنامک زون بھی تجویز کر دہ  زونز میں سے ایک ہے اور اس کے قیام کے لئے حکومت سندھ نے ٹھٹھہ میں 1530  ایکڑ اراضی مختص کی ہے۔ اس زون میں بجلی ، گیس 2021 اور 2022 میں دستیاب ہوں گی اور ترقیاتی کام 3 مراحل میں ہو نگیں۔ بوستان انڈسٹریل زون بلوچستان کے ضلع پشین میں واقع ہے۔ وفاقی حکومت نے اسے اکنامک زونز میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی اور امارت 2020 کو بورڈ آف اپرول نے اس کی منظوری دی۔ انڈ سٹر یل پارک پاکستان اسٹیل مل اکنامک زون پورٹ قاسم پر واقع ہے جو سامان کی نقل و حرکت کے لئے ترقی یافتہ بنیادی ڈھانچے سے منسلک ہے۔ یہ قومی شاہراہ سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ، ریلوے ٹریک سے 14 کلومیٹر اور ہوائی اڈے سے 22 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جس سے نقل و حمل کی لاگت کم ہو جاتی ہے۔ پورٹ قاسم میں ٹرمینل کی دیگر سہولیات میں سب سے بڑا آئل ٹرمینل ہے اور ساتھ ہی پانی، بجلی، گیس، ٹیلی مواصلات، بینکاری اور ٹرانشپمنٹ سمیت دیگر سہولیات کی دستیابی ہے۔ اس کو قائم کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل زون ، دارالحکومت اسلام آباد میں ہو گا۔ یہ زون بہتر انفراسٹرکچر ، لاجسٹک نیٹ ورک اور تجارتی راستوں (ریلوے ، ہوائی اڈه شاہراہوں ) سے منسلک ہو گا۔ آئی سی ٹی زون میں ہونے والی سرمایہ کاری بنیادی طور پر ہائی ٹیک انڈسٹری، آئی ٹی اور متعلقہ شعبوں پر مرکوز ہو گیا۔ میر پور انڈسٹریل زون مغربی پنجاب سے متصل آزاد کشمیر کے ضلع میر پور میں ہے۔ یہ شہر آزاد جموں و کشمیر کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ میر پور انڈسٹریل زون میں مکس انڈسٹری کی تجویز دی گئی ہے۔ مہمند ماربل سٹی (ایم ایم سی) زون چار سدہ سے متصل مہمند ایجنسی میں واقع ہے جو قدرتی طور پر سنگ مرمر اور دیگر معدنیات سے مالا مال ہیں جن میں یورینیم گرینائٹ، کوئلہ ، چونا شامل ہیں ۔ ماربل اور دیگر مکس انڈ سٹر کی مجوزہ زون میں تجویز کی گئی ہیں۔ مو کپند اکنامک زون گلگت بلتستان (جی بی) سی پیک کے تحت مجوزہ  9 تر جحیی اکنامک زونز میں شامل ہے اس کی منتحب کردہ جگہ  شمال سے افغانستان ، شمال مشرق میں چین ، اور جنوب سے پاکستان کے زیر انتظام ریاست آزاد جموں و کشمیر سے ملحق ہے۔ یہ علاقہ قدرتی طور پر قیمتی پتھروں، پھلوں سے مالا مال ہے۔ مجوزہ ایس ای زیڈ قریبی ہوائی اڈے سے 35 کلو میٹر ، سوسٹ ڈرائی پورٹ 200 کلومیٹر اور سی پیک کے روٹ سے صرف 4 کلو میٹر دور اسکردو روڈ پر واقع ہے۔

سپیشل اکنامک زونز ، دونوں ممالک کی معاشی نمو کے لئے ایک اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے ان پر ترجیہی بنیادوں پر کام کرنے سے سی پیک کے ثمرات خوشحالی کی صورت میں عوامی سطح تک پہنچیں گیں۔ تجزیہ کاروں اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کو ویڈ19 کے وبائی امراض کی وجہ سے بڑھتی ہوئی افراط زر  ، بیروزگاری اور عامی معاشی مسائل کے پیش نظر سی پیک منصوبوں کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس راہداری سے منسلک منصوبوں جیسا کہ انفراسٹرکچر کی تکمیل ، صنعتوں کی تعمیر اور توانائی کی قلت کے خاتمے کے بعد پاکستان کی معیشت بھی مضبوط ہو گی۔

سی پیک کے بنیادی مقاصد عوامی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی کے ساتھ خطے میں امن و خوشحالی ہیں، ان مقاصد کے حصول کے لیے یہ منصوبہ اپنی منزل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستان سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کرنا چاہتا ہے کیونکہ یہ ملک میں معاشی بدلاؤ کے لئے ناگزیر اور پاکستانیوں کا مستقبل اس سے وابستہ ہے۔ دوسری جانب چین سی پیک کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی توجہ اس پر مرکوز کئے ہوئے ہے اور اس سے متعلقہ تمام منصوبوں پر جاری کام اور اس کے تسلسل سے اطمینان کا اظہار بھی مختلف فورمز پر چین کی طرف سے کیا گیا۔

                                                                                                                                                ۔

Comments (0)
Add Comment