تجزیہ :محمد اکرم چودھری
دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکہ پاکستان کی تعریف پر مجبور ہوا ہے۔ امریکی اعتراف یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان نے کس حد تک دہشت گردوں کے خلاف کام کیا ہے اور کس حد تک دنیا کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں نمایاں کردار ادا کیا اور دنیا کو دہشت گردوں سے بچانے کے لیے ہزاروں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ٹیررفنانسگ روکنے کے لیے اقدامات کیے اور افغان مذاکراتی عمل میں تعاون بھی کیا۔ یہ رپورٹ ان ممالک اور پاکستان کے ان دشمنوں کے لیے بھی اہک جواب ہے۔ امریکہ کو یہ احساس بھی ہونا چاہیے کہ پاکستان نے دنیا کو پرامن بنانے کے لیے کیا قربانیاں دی ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ نے دہشتگردی کے خلاف حکومت پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے اقدامات کا بھی اعتراف کیا ہے۔ یہ اعتراف ثابت کرتا ہے کہ ہمارے سیکیورٹی ادارے شرپسند عناصر ہے خلاف بلاامتیاز کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیکیورٹی ادارے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حملہ کرنے والوں میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان اور داعش بنیادی گروہ تھے۔ امریکی رپورٹ پاکستانی موقف کی جیت ہے کیونکہ پاکستان مسلسل دنیا کو بتا رہا ہے کہ یہ دونوں دہشت گرد گروہ بھارت سے پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ بھارت اشرف غنی کے دور حکومت میں بھی افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ اب یہ رپورٹ پاکستان کے اس بیانیے کی حمایت کرتے ہوئے نظر آتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ علیحدگی پسند گروہوں نے بلوچستان اور سندھ میں حملے کیے۔ بلوچستان کے حوالے سے بھی پاکستان مسلسل دنیا پر واضح کر رہا ہے کہ یہاں بھارتی مداخلت موجود ہے اور پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی کی کارروائیوں کو بھارتی پشت پناہی حاصل ہے۔ اب اس اعتراف کے بعد امریکہ کو بھارت کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ اس سارے فساد کی جڑ بھارت ہے۔ دنیا میں کروڑوں انسانوں کی جان و مال کو لاحق خطرات کے پیچھے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی دہشت گردانہ سوچ کارفرما ہے۔