‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –

ایران میں انسانی حقوق کی پامالی پر مظاھرے؛ حکومت اور مظاھرین کی جانب سے ھلاکتوں کے دعوے

تہران (نیوز ڈیسک )حجاب قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں زیر حراست 22 سالہ لڑکی کی موت کے بعد ایران میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کردیا ہے۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق انسانی حقوق کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ اب تک کُل ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوگئی ہے جبکہ ایرانی حکام نے 5 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 17 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

ایتھنز میں بھی ایرانی سفارت خانے کے باہر ایرانی لڑکی کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس کے دوران ایرانی کمیونٹی اور بائیں بازو کے گروہوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوگئی۔

مظاہرے دارالحکومت تہران سمیت کُل 80 شہروں میں پھیل گئے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پولیس نے تہران میں اسکارف نہ پہننے پر 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کو حراست میں لیا تھا، حراست کے دوران لڑکی دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئی تھی۔

You might also like