پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئیبھارت میں پانی کی شدید قلّت؛ موسم گرما میں حالات مزید خراب ھونگےغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورغزہغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورامریکی کی ایران کے بیلسٹک میزائل، جوہری اور دفاعی پروگراموں کو سپورٹ کرنے والے پروکیورمنٹ نیٹ ورکس پر نئی پابندیاں عائد کر دی

جموں و کشمیر مونومنٹ

۔ 5فروری 2021کو مظفر آباد میں جموں و کشمیر مونومنٹ کا افتتاح کیا گیا تھا۔
۔ بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں جاری محاصر ے کو آج 1104 دن ہو چکے ہیں۔
۔ تحریکِ آزادی کشمیر کے حوالے سے مظفر آباد میں ایک خصوصی جموں وکشمیر مونومنٹ بنایا گیا ہے۔
۔ یہ مونومنٹ کشمیریوں کی لازوال جدوجہد آزادی اور قربانیوں کا استعارہ ہے۔
۔ اس مونومنٹ کو محمد فاروق نے ڈیزائن کیا ہے جن کا تعلق وزیرستان سے ہے۔
۔ یہ مونومنٹ نلوچی پارک، مظفر آباد کوہالہ ٰ روڈ پر واقع ہے۔
۔ یہ مونومنٹ 1755مربع میٹر پر محیط ہے۔ جس کی لاگت تقریباََ 10ملین ہے۔
۔ اس مونومنٹ کے 4بڑے حصے ہیں۔

۔ پہلا حصہ ایک انڈر پاس پر مشتمل ہے جس میں مختلف تاریخی تصاویر کے ذریعے آزادی سے قبل کشمیری کاوشوں، اہم راہنماؤں اور جنت نظیر وادی کی عکس بندی کی گئی ہے۔
۔ انڈر پاس سے نکلنے کے بعد سیاح مونومنٹ کے مرکزی حصے میں پہنچ جاتے ہیں جہاں دیواروں کی صورت میں دو دائرے بنتے ہیں۔ بیرونی دائرے میں 4انفرادی دیواریں ہیں جو کہ پاکستان کے 4صوبوں کی عکاس ہیں۔جن پر تحریک آزادی میں شہید ہونے والے پاکستانی شہداء کے نام درج ہیں۔ اندرونی دائرہ 8دیواروں پر مشتمل ہے جن پر آزاد جموں و کشمیر کے شہداء کا اندراج ہے۔ ان دونوں دائروں کے درمیان ایکBlasted Wall واقع ہے جس کوIndian Illegaly Occupied Jammu & Kashmir Wallکہا جاتا ہے۔ یہ دیوار موجودہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی جدوجہد کو ظاہر کرتی ہے۔ مزید مرکزی حصے کے عین بیچ میں ایک پلیٹ فارم ہے جس سے پاکستان اور کشمیر کی یکجہتی کی عکاسی ہوتی ہے۔
۔ تیسرے حصے میں 4فریمز موجود ہیں جن کو Frames of Obligationسے منصوب کیا گیا ہے۔ پہلے فریم کا رنگ سبز جس پر قائداعظم محمد علی جناح کی کشمیر سے متعلق اقتباسات درج ہیں۔دوسرے فریم کا رنگ لال ہے جو کہ جموں و کشمیر کی عوام کی قربانیوں کا مظہر ہے جس پر حریت راہنما سید علی شاہ گیلانی کے جملے درج ہیں۔تیسرے فریم کا رنگ سفید ہے جس میں مسلمِ اُمہ کے کشمیر سے متعلق نظریات درج ہیں جبکہ چوتھے فریم کا رنگ نیلا ہے جو بین الاقوامی برادری کے کشمیر سے متعلق بیانیے کی عکاس ہے۔
۔ مرکزی حصہ سے لال اور سفید رنگ کی لکیریں Frames of Obligationسے گزرتے ہوئے مونومنٹ کے آخری حصے تک جاتی ہے۔لال رنگ کی لکیر شہداء کے خون کی عکاسی ہے جبکہ اُس کے دونوں اطراف گزرتی سفید لکیریں سیاسی اور سماجی کاوشوں کو ظاہر کرتی ہیں۔
۔ چوتھا اور آخری حصہ Final Destination ہے جہاں پہ پاکستان کا نقشہ تنصیب کیا گیا ہے جس کے عین درمیان میں چنار کا پتا ہے جو کہ مقصود منزل کو ظاہر کرتا ہے جو کہ پاکستان اور کشمیر کا ختمی الحاق ہے۔