‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئی

معاشرہ اور عورت

جب ھر سال فیمنزم موومنٹ کے لئے عورت اپنے حقوق کے لئے آواز آٹھاتی ھے تو ھر طرف سے طنز بھری انگلیاں اٹھتی ہیں۔ کبھی نقاب کو لے کر تو کبھی مردوں کی برابری کے طعنے دے کر۔

عورت کی زندگی بلاشبہ مردوں کے مقابلے میں بہت مشکل ھے۔ اور عورتوں کو اپنے حقوق کے لئے ھر قدم پر جنگ کرنی پڑتی ھے۔ خاص طور پر مشرقی معاشرے میں تو عورت کے شب و روز بہت مشقت بھرے مشرقی سماج میں عورت کے مسائل کا بڑا سبب مُعاشی خودکفالت کا فُقدان ہے۔
80 فیصد خواتین صرف خود کفیل نہ ہونے کے باوصف مرد کے ظلم و جبر استحصال اور جذباتی بلیک میلنگ کا شکار پائی گئی ہیں۔۔

ھماری روایات نے مرد اور عورت کے اخلاق، روزمرہ زندگی میں ان کے کردار اور ذمہ داریوں کے لئے علیحدہ علیحدہ معیار مقرر کر رکھے ہیں۔ عورت کو قربانی کا استعارہ بنا دیا گیا ھے۔ بہن ، بیوی، ماں ، ھر رنگ میں قربانی عورت نے ھی دینی ھے۔ بھائیوں کے لئے بچپن میں ھی قربانی کا درس ، ماں باپ کی عزت کا خیال، اور شادی کی بعد خاوند کا یک طرفہ احترام، کچن میں ذائقے دار کھانا، ازدواجی ذمہ داریاں، اولاد کی پرورش ، سسرال والوں کا احترام ،ان کا طرز زندگی حتی کہ گھر سے باھر قدم رکھنے کے لئے بھی اجازت۔ اور طعنہ زنی کو بہت کشادہ مسکراھٹ سے برداشت کرنا بھی گھریلو فرائض کا حصہ ھے۔اور اگر وراثت میں غلطی سے حصہ مانگ لیا تو قیامت برپا ھو جاتی ھے۔ اپنے ھی ماں باپ اور سگے بھائی جن کے لئے زندگی بھر قر بانی دی وہی آڑے آ جاتے ہیں۔

اگر تقابلی جائزہ لیں تو مغرب میں بھی عورت کی زندگی کوئی پھولوں کی سیج نھیں لیکن وہاں معاشرے میں عورت کو وھی حقوق حاصل ہیں جو مردوں کو ہیں۔ معاشرتی نا انصافیاں اس قدر دیدہ دلیری سے عمل پیرا نھی ھوتیں ۔ قوانین سخت ہیں اور ان پر تیزی سے عمل در آمد ھوتا ھے۔ گھر اور دفتر میں عورت کو مسائل کا سامنا تو کرنا پڑتا ھے لیکن مشرقی معاشرے کی نسبت بہت کم ہیں۔عورت شب و روز کی چکی میں اس طرح نھی پستی جس طرح ھمارے ھاں۔

بہت سارے رواج جن کو دین میں منع کیا ھے ان کی ھم کھلے عام پریکٹس کرتے ہیں ، جن میں سے ایک وراثت میں عورت کو حصہ نہ دینا ھے- اسلام میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل دوسروں کا حق مارنا ھے۔ اج ھماری زندگیوں میں جو تلاطم برپا ھے اس کی بڑی وجہ یھی نا انصافیاں ہیں۔

میراث میں بہنوں کو شرعی حصہ سے محروم رکھنا اور بھائیوں کا سارے مال پر قبضہ کرلینا شدید حرام اور کبیرہ گناہ ہے ۔ اگرچہ بہنیں اپنے حصے کا مطالبہ نہ کریں ، تب بھی ان کا شرعی حصہ دینا ضروری ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شریعت میں ان کا حصہ مقرر کیا ہے

ارشاد باری تعالی ہے کہ

لِّلرِّجَالِ نَصيِبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا

’’ماں باپ اور رشتے داروں کے ترکے میں خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ لڑکوں کا حصہ ہے اور ماں باپ اور رشتے داروں کے ترکے میں خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ لڑکیوں کا بھی حصہ ہے اور یہ حصے خدا کی طرف سے مقررہ ہیں‘‘۔

خواتین کے حقوق خاص طورپر جائیداد میں انکے حصے کے متعلق موجودہ حکومت نے نئی ترامیم متعارف کروائیں ہیں جسے "انفورسمنٹ آف وومن پراپرٹی رائٹس بِل” کا نام دیا گیا ہے۔

خواتین محتسب کو زیادہ اختیار دے دئیے گئیے ہیں کوئی بھی خاتون وراثتی جائداد کی منتقلی میں جسکی حق تلفی ہوئی ہو وہ محتسب کو درخواست دے گی۔ ۔ محتسب جلد از جلد اس پہ ایکشن لے کے عورت کی دادرسی کرے گی یہ شکایت متاثرہ عورت خود یا اسکا کوئی عزیز یا کوئی بھی شہری کر سکتا ہے ہر صورت میں محتسب کاروائی کرنے کگا۔ اور اب وراثتی سرٹیفکیٹ بھی نادرہ سے پندہ دن میں حاصل کیا جا سکتا ھے۔

You might also like