چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

1965 کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کو بچھڑے 9 برس بیت گئے

ایم ایم عالم 6 جولائی 1935ءکو بہار میں آشا نگر پہاڑ کے دامن میں واقع ضلع بسیار بیگار میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ ہائی اسکول کلکتہ سے ابتدائی و سیکنڈری تعلیم حاصل کی ۔ 1952 میں ایئرفورس میں بھرتی ہوئے اور 2 اکتوبر 1953ء کو کمیشنڈ عہدے پر فائز ہوئے ۔ ایم ایم عالم نے 1965 کی جنگ میں جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا کے ہنر کا خوبصورتی سے کرتے ہوئے سرگودھا کے محاذ پر ایک منٹ کے اندر اندر پانچ بھارتی ہنٹر طیاروں کو زمین بوس کردیا جن میں سے چار طیارے صرف تیس تیس سیکنڈ میں ایم ایم عالم کا شکارہوئے ، اس ناقابل فراموش کامیابی نے دشمن کا غرور نہ صرف خاک میں ملایا بلکہ ایک تاریخی اہمیت بھی حاصل کی۔پاک فضائیہ کے اس درخشندہ ستارے کو ان کے اس عظیم کارنامے پر ستارہ جرات سے نواز گیا جبکہ لاہور کے علاقہ گلبرگ میں ایک اہم سڑک کا نام ایم ایم عالم کے نام سے منسوب کردیا اور ایف 86 لاہور کے مال روڈ پر بطور یادگار نصب کیا گیا ۔ ایم ایم عالم کو ان کی جرات اور بہادری کے لازوال کارنامے پر ”فالکن “”لٹل ڈریگن “ کا لقب دیا گیا۔ دوران جنگ بے جگری سے لڑنے پر انہیں دو مرتبہ ستارہ جرات عطا کیا گیا۔ایم ایم عالم ایک ایسے مایہ ناز مجاہد تھے جنہوں نے فضائیہ کی تاریخ میں شجاعت کی لازوال مثال قائم کی ۔ وہ پاک فضائیہ کے واحد پائلٹ ہیں جنہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی اپنا نام درج کرایا۔  انہوں نے زندگی کے آخری ایام آفیسرز میس میں کرایہ دار کی حیثیت سے بسر کیے۔ ایک مسافر کی طرح ملت کا یہ عظیم سپوت 18 مارچ 2013 ءکو 78 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ 

You might also like