چین کے بڑے شہر اپنے ہی وزن سے دب رھے ہیںTransformation of Political Conflictوفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائم

پانچ فروری کا دن پاکستانیوں اور کشمیریوں کے لازوال رشتے کی پہچان کہا جائے تو بے جانا ہوگا

اسلام آباد (عرفان جمیل ڈوگر)یوم یکجہتی کشمیر ہر سال 5 فروری کو بھر پور طریقہ سے منایا جاتا ہے۔پانچ فروری کا دن پاکستانیوں اور کشمیریوں کے لازوال رشتے کی پہچان کہا جائے تو بے جانا ہوگا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث اس دن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ 

یوم یکجہتی کشمیر  کا آغاز 28 فروری  1975 میں ہوا جب اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کوکشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا دن منانے کا اعلان کیا،تاہم کئی سالوں بعد 1990 میں 28 فروری کی تاریخ  بدل کر پانچ فروری کر دی گئی۔

یوم یکجہتی کشمیر سرکاری طور پر منانے کا آغاز 2004 میں وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی  کے دور حکومت میں ہوا ۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ مارکیٹس میں لاک ڈاون کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا سمیت ادویات کی بھی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔اور کشمیری عوام ازیت میں مبتلا ہیں۔۔۔۔ 

پاکستان نے ہمیشہ آزمائش اور مشکل کی ہر گھڑی  میں کشمیری عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا،پاکستانی قوم اور حکومت پاکستان کی طرف سے یوم یکجہتی کشمیر منائے جانے سے تحریک آزادی کشمیر آج بھی جاری و ساری ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں ریلیوں، جلسوں، سیمینارز اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ یوم یکجہتی کشمیر کے دن کی مناسبت سے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کو جوڑنے والے مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنائی جاتی ہیں جبکہ اسلام آباد میں  بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کےلئے سول سوسائٹی،سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے  انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جاتی ہے۔۔۔ 

بھارتی مظالم پر دنیا  خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے تو کیا ہوا۔۔۔۔لیکن دنیا بھر میں  پاکستانیوں کی بڑی تعداد کشمریوں سے اظہار یکجہتی کےلئے اس دن کی مناسبت سے  احتجاجی جلسے جلوس اور تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔۔۔تاکہ دنیا کو بھارتی مظالم دکھائے جاسکیں کہ کس طرح نہتی کشمیری عوام قابض فوج کے ظم و ستم برداشت کرتے آرہے ہں۔۔۔۔

آئیں سب ملکر یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ان  مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دیں جنہیں ہماری ضرورت ہے۔۔۔جو پچھلی کئی دہاہیوں سے بھارتی مظالم سہ سہ کر چور چور ہوچکے ہیں۔۔۔اس سے پہلے کہ انکی ہمت اور حوصلے پست ہوجائیں ہم سب آج سے یہ عہد کریں کہ دکھ کی اس گھڑی میں اپنے کشمیری  بہن بھائیوں کا بھرپور ساتھ دینگے۔۔۔اور  بھارتی تسلط سے کشمیر کو آزاد  کرائیں گے اور یہ نعرہ سچ ثابت کرینگے ۔۔۔۔کشمیر بنے گا پاکستان۔۔۔۔کیونکہ یہ ہمارے نعرے کے ساتھ ساتھ ۔۔کشمیریوں کا مطالبہ بن چکا ہے۔۔۔۔

You might also like