طلاق کی شرح میں اضافہ، وجوھات کیا؟ 

مختلف تحقیقاتی رپوٹوں کے مطابق  ملک میں طلاق کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رھا ہے –ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ طلاق کی بڑھتی شرح کا خواتین کی آزادی سے گہرا تعلق ہے۔معاشی آزادی  خواتین کو  ناخوششادیوں سے نکلنے میں کی ایک بڑی وجہ ھے- کیونکہ  وہ معاشی طور پر پرتشدد بندھنوں میں رہنے کی پابند نہیںرہتیں – یونیورسٹی تک تعلیم حاصل کرنے والی خواتین، جو مالی طور پر اپنا خیال خود رکھ سکتی ہیں وہ انخواتین کے مقابلے میں طلاق کی جانب زیادہ قدم بڑھا سکتی ہیں جو مالی طور پر اپنا اور اپنے بچوں کا خیالرکھنے کے قابل نہیں ہوتیں۔

سوشل میڈیا پر بننے والے رشتے زیادہ پیچیدگیوں کی وجہ بن رہے ہیں- 

حال ہی میں ایک معروف عربی میڈیا ہاؤس کی تحقیق کے مطابق کراچی کے قریب سمندر کے کنارے ایک گاؤں ریڑی گوٹھ میں طلاق کی وجہ مردوں میں بڑھتا ہوا منشیات کا رجحان ھے- 70000 ہزار آبادی والے گاؤں میں تقریبا 850 خواتین طلاق یافتہ ہیں-

انسٹیٹیوٹ آف فیملی سٹڈی کے مطابق امریکہ میں پیدا ھونے والے پاکستان نژاد امریکیوں کی شادیاں 87% کامیاب رہتی ہیں-

مغرب میں طلاق کوئی tabu نہیں اس لئے بھی خواتین طلاق لینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں-

ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق  برطانیہ میں ہر برس ایک لاکھ سے زیادہ جوڑے طلاق لے  لیتے ہیں 

پر تگلال میں 94% شادیاں طلاق پر منتج ہوتی ہیں –

فرانس میں طلاق کی شرح تقریباً 55% ہے

امریکہ میں 50% شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔

برطانیہ میں  تقریباً 42% شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔ 

آسٹریلیا میں تقریباً 40% شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔

جرمنی میں طلاق کی شرح تقریباً 40% ہے۔ 

سویڈن میں طلاق کی شرح تقریباً 47% ہے-

کینیڈا میں طلاق کی شرح تقریباً 38%  ہے-

جاپان میں  تقریباً 36% شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔

برازیل میں 25% شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔

 طلاق، بچوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرّتب کرتی ھے- میاں، بیوی تو علیحدہ ہوتے ہی ہیں بچے بھی نفسیاتی طور پر آدھے رہ جاتے ہیں-