بالی ووڈفلمیں کیوں فلاپ ھو رہی ہیں     

بھارتی سینما 2014 کے بعد نئی کروٹ لے چکا ہے- محبت اور رومانس کی جگہ انتہاء پسندی اور پراپیگنڈا نے   لے لی ھے –

دنیا کی ہر ریاست نے اپنی کہانی کو اپنے ملک کے گرد  بُنتی ہے- بھارت وہ واحد ملک ہے جس نے اپنی کہانی کو پاکستان کے ارد گرد جھوٹ سے  بنُا ہے- دنیا میں ھیرو اور ولن کی کہانی بہت بِکتی ہے- بھارت کی کہانی میں بھارت اپنے آپ کو ھیرو پیش کرتا ہے اور پاکستان کو بھارت کے خلاف خطرہ- یہ سیاسی کہانی اب بھارتی فلم انڈسٹری کی ناکامی کی وجہ بن چکی ہے- 

بھارت جنگ جیتے نہ جیتے، کہانی اچھی بیچتا ہے- پاکستان کا سینما اور انٹر ٹینمنٹ ٹی وی  کمزور ہے – ہم اپنی کہانی نہیں بیچ پائے جس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا اور  تقافتی محاذ پر پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا- اب بھارت OTT پلیٹ فارمز کو استعمال کر رھا ھے-

بھارت نے ابھینندن کی سبکی کے زخم پر مرہم رکھنے کے لئے ایک نئی فلم بنائی ہے "fighter”  بنائی ہے- اس طرح کی بے ربط کہانی کا حقیقت سے دور دور تک بھی واسطہ نہیں-

ایک اور فلم ” رکشکھ ” بھی ریلیز ہوئی – یہ بھی پراپیگنڈا فلم ہے- 

بھارت نے 2005 سے پاکستان کے خلاف انڈین کرونیکلز اپریش جاری کر رکھا ہے- اس اپریشن کا مقصد پاکستان مخالف ایجنڈا ہے-

 ۲۰۱۰ سے آج تک چا لیس سے زائد بھارتی  فلمیں اور ان گنت ویب سیریز پاکستان کے امیج کو خراب کرنے کے  بنائی گئی – یہی کہانی بھارت پوری دنیا کو بھی سنا رھا ہے –

پاکستان کی سنیما انڈسٹری بہت کمزور اور غیر معیاری فلموں کی وجہ سے مسلسل ناکامیوں کا شکار ہو رہی ھے-   فلم ‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ’ کسی حد تک  کامیاب رہی- 

مجموعی طور پر  سال میں  لگ بھگ 24 پاکستانی فلمیں ریلیز ہوئیں اور   بزنس کے لحاظ سے کوئی بھی فلمریکارڈ کارکردگی نہ دکھا سکی۔

 فلم ‘ہوئے تم اجنبی‘ میں سقوطِ ڈھاکہ کو پسِ منظر میں ڈال کر ایکشن رومینٹک فلم بنانے کا تجربہ فیل ہواجب کہ اسٹار کاسٹ سے بھری فلم ‘منی بیک گارنٹی‘ بھی شائقین کو سنیما کی جانب کھینچ کر لانے میںکامیاب نہیں ہوئی۔

اس کے علاوہ ریلیز ہونے والی فلموں میں دوڑ، دادل، تیری میری کہانیاں، وی آئی پی، مداری اور آر پار بھی کوئی تاثر نہ بنا سکیں۔

سوشل میڈیا شائقین کو اب سنیما لانا چیلنج  بن چکا ہے 

پاکستان میں ناظرین کے ساتھ ساتھ فلم میکرز بھی سنیما پر ٹی وی ڈراموں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

"پاکستان اب فلم دیکھنے سے زیادہ ٹی وی دیکھنے والا ملک بن گیا ہے۔ جن لوگوں کو فلمیں بنانا چاہیے وہرسک فیکٹر کی وجہ سے فلمیں نہیں بنارہے ہیں۔ اس سال ٹی ڈراموں میں 

 "کابلی پلاؤ” ، "تیرے بن”  ” ان کہی"

"‘سرِ راہ”  ‘گنا”” جنت سے آگے”

 اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ایک طالب علم نے بھارتی فلم انڈسٹری پر ۲۰۱۸ میں پی ایچ ڈی کے لئے ایک مکالہ لکھا تھا اس نے صرف چار بھارتی فلموں کو مقالے کا حصہ بنایا ” 26/11″ ،” بے بی "،  

” ویلکم ٹو کراچی” ، اور ” فینٹم” – مقالے میں طالب علم نے تحقیق کے مروجہ طریقوں سے یہ ثابت کیا ہے بھارتی فلم انڈسٹری کس طرح پاکستانی عوام، ریاست اور اداروں کو دھشت گردوں کا سہولت کار پیش کرتی ہے- ان کی فلموں کے ڈائیلاگ اور کہانی کسی تحیقیقی عمل سے نہیں گزرتی سیدھی باکس آفس پر جاتی ہے اور ھٹ  کروا دی جاتی ہے- عوام کو ورغلانے کے لئے سٹارڈم کا سہارہ لیتے ہیں- 

ھالی وووڈ نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ان کی افغانستان پر بننے والی درجنوں فلمیں اور ویب سیریز کی کہانی اور  ڈائیلاگ پاکستان کو ایک خاص رخ سے دکھاتے ہیں-

۰-۰-۰-

ڈاکٹر عتیق الرحمان