نومبر 2024 کی صف بندی؛ اولمپکس کی افتتاحی تقریب
ڈاکٹر عتیق الرحمان
( ایک تجزیہ)
2024 کے پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب نے لیونارڈو ڈاونچی کی پینٹنگ "دی لاسٹ سپر” کو "ڈریگکوئین” پرفارمنس کے ساتھ دکھایا گیا ہے، جس کی پوری دنیا میں تنقید کی جا رہی ہے- بہت سے لوگ اس عمل کو مذہبی عقائد کی توہین سمجھتے ہیں۔مشہور پینٹنگ کی تصویر کشی کو کچھ کرسچن Bishops اور اہم شخصیات جیسے ہاؤس سپیکر مائیک جانسن کنساس سٹی چیفس ککر اور ٹرمپ ہیریسن نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا-
دنیا میں بڑی بڑی عالمی قوتوں نے طاقت کے کھیل کو لُکن میٹی بنا رکھا ہے- academia اور میڈیا کو اس کام پر لگا یا ہوا ہے کہ ڈھونڈو ” ہم کیا اور کیوں کھیل رھے ہیں”؟
heritage foundation ایک امریکی رائٹس آرگنائزیشن نے حال ہی میں پراجیکٹ 2025 پیش کیا جو کہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے لئے مختلف ریفارمز کو یقینی بنانا اور معاشرے اور حکومت میں کرسچئن ویلیوز کی بالا دستی کا نظریہ ہے- گو کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس پراجیکٹ سے لاتعلقی کا اظہار کر چکے ہیں-
پیرس اولمپک کی افتتاحی تقریب کو ڈونلڈ ٹرمپ اور پیوٹن نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا- پیوٹن کہتے ہیں مغربی تہذیب کی بے ھودگی نے فیملی سسٹم کو بہت نقصان پہنچایا ہے- پیوٹن نے اولمپکس کی اففتاحی تقریب کو شیطانیت کا مان دیا-
اسی دوران کملا ہارس نے پیرس اولمپکس کی تقریب میں تنقید کا نشانہ بننے والوں کے ہم خیال گروپ کے ساتھ ملاقات کر کے یک جہتی کا اظہار کیا ہے-
غزہ میں چالیس ھزار فلسطینیوں کی شہادت، ایران میں ریفارمسٹ کا ظہور، فرانس اور بھارت میں اتحادی حکومت یہ سب بے مقصد تو نہیں-
کملا ہارس کی gay اور drag queens کی ملاقات سے انتخابی مہم کا آغاز واضح کرتا ہے کہ نومبر الیکشن کن بنیادوں پر لڑا جا رھا ہے-
ھوٹنگٹن نے اپنی کتا ب
clash of civilization میں اس خیال کا اظہار کیا تھا کہ نئی دنیا میں تہذیبوں اور ثقافتوں کی وجہ سے جنگیں ھونگی ۔ ھٹنگٹن کا کہنا تھا کہ "تہذیبوں کے درمیان فالٹ لائنز مستقبل میں جنگ کی وجوہات ہوںگی۔”
مذہبی رسومات اور ثقافت کا آپس میں گہرا تعلق ہے- اگر ثقافت کو جھٹکا لگے گا تو اثرات بہت دور تک جائیں گے- اولمپکس کی افتتاحی تقریب اسی کمبینیشن کی طرف اشارہ ہے-
WWI کے اختتام تک تنازعات قوموں کے درمیان تھے، اس کے بعد، جیسا کہ سرد جنگ میں دیکھا گیا،کیپیٹلزم ، سوشلزم، کیمونزم کے نظریات کے درمیان تصادم ہوا- سرد جنگ کے بعد مغرب اور مشرق بظاہرتجارتی تسلط، جغرافیائی سیاست اور سلامتی میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
انڈین اوشن، ساؤتھ اور مشرقی چائنا اور yellow sea اگلا میدان جنگ ہے-
ڈونلڈ ٹرمپ ، یوکرین میں جنگ بندی، نیٹو ممالک اور تائیوان کی سیکورٹی سے ہاتھ کھینچنے کا عندیہ دے چکے ہیں-
ساؤتھ چائنا سی کے ساحلی علاقوں میں جنوب مشرقی ممالک کے 50 کروڑ افراد کا روزگار فشریز سے جڑا ہے- اور یہ سمندری ایکو سسٹم کی لائف لائن بھی ہے- ایک اندازے کے مطابق ساؤتھ چائنا sea میں 11 بلین بیرل تیل کے ذخائر اور 190 کھرب کیوبک فٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں-
فلپائن نے چین کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا ہے-
۲۰۱۴ میں ون بیلٹ ون روڈ کا پراجیکٹ چینی طاقت کو دنیا میں متعارف کروانے اور نئی تجارتی منڈیوں کی
تلاش تھا- یہ سب کچھ connectivity سے جڑا ہے- روس اور چین کی پیسیفک اور ساؤتھ چائنا سی میں مشترکہ بحری مشقیں –
ریڈ سی میں حوثیوں کے بحری جہازوں پرمیزائل حملے یہ سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے واقعات دکھائی دیتے ہیں-
۰-۰-۰-۰-۰-۰-