وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

طرز حکمرانی

ہمیں لگتا ھے کہ آئی ایم ایف والے ہمارے ساتھ شرارتیں کر رھے ہیں -وہ ھمیں تنگ نہیں کر رھے بلکہ ہمیں منظم معاشروں کی طرح رھنے کا سلیقہ سکھانا چاھتے ہیں- لیکن وہ ہمیں اسی آئینے سے دیکھ رھےہیں جو ان کے اپنے معاشرے کا خاصہ ھے- مغربی معاشروں میں دفتری، نوکر، مالی، ڈرائیور، سرکاری رھائش گاہ ، باورچی، گریڈ بیس سے اوپر سرکاری گاڑی کا کوئی تصور نہیں- حتی کہ امیر طبقہ بھی گھر کے برتن خود دھوتا ہے – مغرب میں مشینی سہولتیں ضرور ہیں مگر کام کرنے کے لئے مزارع اور کمی نہیں ھوتے- وہ سارے کمی ہیں- حتی کہ پٹرول بھی گاڑی سے اتر کر خود بھرتے ہیں – حکومتی مشینری ڈیجیٹل ھے اور سافٹ ویئرز کے ذریعے حکومت چلاتی ھے-
ھم نے بھی بجلی چوری روکنے کے لئے جو قانون کی حکمرانی کا تجربہ کیا ھے وہ کامیاب جا رھا ھے- ڈالر کی اڑان اور سمگلنگ پر قابو پانے کے لئے اقدامات کا خاطر خواہ نتیجہ نکلا ھے-
حکمرانی کا سادہ سا کلیہ ھے ، بحثیت حکمران اگر کوئی عوامی مفاد کا فیصلہ کرنا ھو تو اپنے مفاد کو ایک طرف کر دیں – اگر قوم کو قانون کی پاسداری ، اخلاقیات یا قربانی دینے کی بات کرنی ھو تو اپنے آپ کو سب سے آگے رکھیں –
کل میں سے جز کو اٹھا کر ٹھیک نہیں کر سکتے ، خواہ مخواہ وقت اور پیسے ضائع مت کریں – معروضی حالات کا جائزہ لے کر، ماھرین کو رائے کو مقدم رکھیں اور کل وقتی فیصلے کریں – ہر فیصلے میں عوامی مفاد کے ساتھ ساتھ ، عوامی شعور کو اجاگر کرنے کی سعی کرتے رھیں – ہسپتال یا سرکاری دفاتر کے دورے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی ھے- نظام کو اندر سے ٹھیک کریں اور اس کا بہترین حل ، جزا اور سزا ہے- – پبلک اکاؤنٹس کمیٹی دو سال پرانے اخراجات کا حساب کتاب کرتی ھے- وہ بھی بجا ھے لیکن ریاستی وسائل کے استعمال کا ۲۴/۷ جائزہ لینے کا طریقہ کار ڈھونڈیں- موجودہ دور میں یہ بالکل آسان ھے ، ڈیش بورڈ بنوائیں ، جو جہاں، جتنا خرچ کر رھا ھے فورا پتا چل جائے گا- پبلک ، پرائیویٹ پارٹنر شپ سب سے کمزور پہلو ھے- پرائیویٹ سیکٹر صرف نفع دیکھتا ھے اور پبلک سیکٹر اوپر کی کمائی دیکھتا ہے- دونوں مل کر گڑ بڑ کرتے ھیں – یعنی ” ٹھیکیدار” ، ذخیرہ اندوز، صنعت کار مکمل طور پر مروجہ قوانین سے انحراف کرتے ہیں- مارکیٹ اکانومی میں حکومتی دخل اندازی نہیں ھونی چاھیے لیکن ٹھیکیداروں کو مروجہ قانون کی پاسداری تو کرنی چاھیے – لوٹ مار پرچون کی ھو یا تھوک کی ، دونوں صورتوں میں عوام پستی ھے-مانیٹڑنگ کا طریقہ وھی ڈیش بورڈ ہے-
جب عالمی سطح پر اپنی ریاست کا مقدمہ لڑنے جائیں تو ضدی بچے کی طرح ریاست کے مفاد ات کا دفاع کریں- عالمی حکمران پوری تیاری کر کے آتے ہیں- ان کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے اسی سطح تک با علم ھونا پڑے گا ورنہ ایک روپے کی چیز پچیس پیسے میں بک جائے گی-