‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئی

ضمنی الیکشن حلقہ پی پی 206

لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد مسلم لیگ نواز نے خانیوال کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 206 کا ضمنی الیکشن بھی اپنے نام کرلیا ہے۔ اول الذکر حلقہ میں ضمنی الیکشن نواز لیگ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک کی وفات کے باعث  خالی ہونے والی نشست پر انعقاد پذیر ہوا جس میں نواز لیگ کی طرف سے مرحوم پرویز ملک کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک امیدوار تھیں جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے جمشید چیمہ امیدوار تھے لیکن بعض فنی خرابیوں کے باعث وہ الیکشن سے باہرہوگئے چنانچہ نواز لیگ کا مقابلہ وہاں پی پی پی کے امیدوار اسلم گل کے ساتھ ہوا ۔دیگر چھوٹی جماعتیں بھی میدان میں تھیں لیکن اصل مقابلہ اپوزیشن ہی کی دونوں جماعتوں نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کے مابین ہوا جس میں تمام تر کاوشوں کے باوجود پیپلزپارٹی کامیاب نہ ہو سکی اور مسلم لیگ نواز کامیابی سے ہمکنار ہوئی اس الیکشن میں ٹرن آؤٹ صرف 18فیصدرہا اور  مسلم لیگ نواز کو 46 ہزار اور پیپلزپارٹی کو 33 ہزار ووٹ ملے جس سے پیپلزپارٹی کے حلقو ں میں یہ تاثر عام ہوگیا کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں واپس آگئی ہے اور عام انتخابات میں وہ قابل ذکر نشستیں حاصل کرلے گی لیکن جمعرات کے روز خانیوال میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھی مسلم لیگ نواز نے میدان مار لیا جبکہ اس کے مقابلے میں تحریک انصاف دوسرے اور پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پر چلی گئی۔ دونوں ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی کامیابی تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ پیپلزپارٹی لاہور کے ضمنی الیکشن میں ’’باوقار‘‘ شکست سے اس خوش فہمی میں مبتلا ہوگئی تھی کہ اب پارٹی کی عوامی مقبولیت بڑھ گئی ہے اور اس کیلئے پنجاب میں واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ہے لیکن جنوبی پنجاب کے شہر خانیوال میں اس کے تیسرے نمبر پر آنے کے باعث یہ تاثر زائل ہوگیا۔ اسے زمینی حقائق کو پیش نظر رکھ کر آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے کیونکہ جنوبی پنجاب سے اسے زیادہ امیدیں وابستہ تھیں کہ یہاں پیپلزپارٹی کا ووٹ بنک بھی محفوظ ہے لیکن یہاں پر اس کی شکست یقینی طور پر پارٹی قیادت کے لئے چشم کشا ہونی چاہیے ۔اس تناظرمیں اب حکمران پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کو زیادہ محنت اور ہوم ورک کرنے کی ضرورت ہے ۔

You might also like