‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –

منکی پاکس کی علامت کیا ہیں اور یہ کتنی خطرناک بیماری ہے، جانیے

راولپنڈی (نیوز ڈیسک )عالمی ادارۂ صحت کے مطابق منکی پاکس ایک وائرل اور متعدی بیماری ہے لیکن یہ جان لیوا نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بیماری متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں یا متاثرہ انسانوں سے دوسرے افراد میں قریبی رابطوں کے ذریعے منتقل ہو سکتی ہے۔

اس ضمن میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اس بیماری کی علامات عمومی طور چیچک سے ملتی جلتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی علامات ایک سے دو ہفتوں کے دوران سامنے آتی ہیں۔ ابتدائی طورپر بخار اور جسم ٹوٹنے کے ساتھ ساتھ قے بھی ہوتی ہے جس کے بعد خاص طور پر ہاتھوں اور چہرے پر چیچک جیسے دانے نمودار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر سرخ رنگ کے دانے ہوتے ہیں اور خارش ہوتی ہے۔ بعد ازاں یہ دانے پھنسی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور ان میں رطوبت رستی ہے، جس سے انفیکشن ایک فرد سے دوسرے شخص کومنتقل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ مرض سانس سے نہیں پھیلتا۔

منکی پوکس کتنا جان لیوا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ منکی پوکس زیادہ خطرناک نہیں ہے اور متاثر افراد میں اس کی شرحِ اموات صرف 0.4 فی صد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرض سے صرف ان لوگوں کی اموات ہوتی رہی ہیں جو معمر تھے یا جن کا مدافعت کا نظام کمزور تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثر مریضوں کو الگ تھلگ رکھنا چاہیے اور اس متاثرہ شخص کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے۔ مریض کی دیکھ بھال دستانے پہن کرنی چاہیے جب کہ ہاتھوں کو دھو لینا چاہیے۔

You might also like