‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئی

یورپ کا وہ شہر جہاں اے ٹی ایمز پھٹنا شروع ہوگئیں

 جرمنی کے شہر ریٹنگن میں کیش مشینوں (اے ٹی ایم) کا پھٹنا روز کا معمول بنتا جارہا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر نقد رقم کے حصول کیلئے ان مشینوں کو تباہ و برباد کردیتے ہیں۔ جرمنی میں دھماکہ خیز ڈیوائسز کے ذریعے مشینیں اڑا کر کیش لوٹنے کی کارروائیوں مں اضافہ ہو رہا ہے، جرمنی کے مشرقی اور شمال مغربی صوبوں میں اے ٹی ایم مشینوں کی لوٹ مار کے واقعات سنگین صورت اختیار کرگئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ڈوسلڈورف کے مضافاتی علاقے کے مرکزی چوک کے قریب واقع اسینٹینڈر اور ڈوئچے بینک کی شاخوں میں بھی بالترتیب دو دھماکے ہوئے۔ ان پے درپے ہونے والی وارداتوں سے پریشان ہوکر گزشتہ سال اسینٹینڈر بینک کے اوپر والے اپارٹمنٹس کے رہائشیوں نے اے ٹی ایمز ہٹانے کیلئے متعلقہ بینکوں کیخلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں چور دن میں ایک سے زیادہ اے ٹی ایمز کو تباہ کررہے ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سال 2019 کے بعد سے اے ٹی ایمز پر ہونے والے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یورپ کا شمار دنیا کی بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے یہاں شہریوں کی سہولت کیلئے 53ہزار سے زائد اے ٹی ایمز نصب کی گئی ہیں جو کہ بینک کارڈز کے بجائے نقد رقم کے لیے جرمنوں کی ترجیح کو ظاہر کرتی ہے۔جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکام اور بینک اتھارٹیز نے تسلیم کیا ہے کہ ایسی وارداتوں میں کروڑوں یوروز کی رقوم غائب کی گئی ہیں جن سے بینکوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن کوئی بھی بینک اس سلسلہ میں لوٹی گئی رقم کے اعداد و شمار جاری کرنے پر تیار نہیں ہے۔ ریٹنگن شہر ڈچ کی سرحد سے صرف 70 کلومیٹر (40 میل) کے فاصلے پر واقع ہے، اور تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے گروہ ان حملوں کے سب سے بڑے مجرم ہیں، چوروں اور منظم مجرموں کے گینگز نے باقاعدہ ایسی دھماکا خیز ڈیوائس تیار کرنا شروع کردی ہیں جن کی مدد سے کم سے کم آواز پیدا کرنا اور اے ٹی ایم مشینوں کی بیرونی حفاظتی پرت توڑنا زیادہ آسان تھا۔ ایک محدود دھماکے کے نتیجے میں اے ٹی ایم مشین کا نچلا حصہ ٹوٹ کر الگ ہوجاتا ہے اور کیش کا باکس صاف دکھائی دیتا ہے۔منظم مجرموں کا گینگ جو تین سے چار افراد پر مشتمل ہوتا ہے جو اے ٹی ایم سے کیش نکال کر تھیلوں میں بھر کرفرار ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک حیران کن اور دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ اے ٹی ایمز کو خالی کردینے والے مجرموں کو گرفتار کرنا تو کجا ان کے بارے میں کوئی اطلاع تک ملنے کی کوئی خبر نہیں ہے اور مجرم آزاد پھر رہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق چوروں کے گروہ سال 2021میں کی گئی 392 وارداتوں میں اے ٹی ایمز کو تباہ کرکے 20ملین یورو ($ 22.1ملین) لوٹ کر لے گئے۔ یہ وارداتیں سال 2022 میں بڑھ کر 496 ہوگئی تھیں۔ اس کے علاوہ سال 2023 میں اب تک 47واقعات رونما ہوچکے ہیں جو گزشتہ سال کی شرح سے زائد ہیں۔

You might also like