‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئی

ابراھم میسلو کا نظریہ


تحریر ؛عتیق الرحمان
قومی اتفاق رائے ریاست کی ترقی اور ملکی دفاع میں اھم کردار ادا کرتی ہے- لیکن ریاست کی ترقی سے قبل شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنا بہت ضروری ہے- جب تک وہ ضروریات پوری نہ ہوں کوئی بھی شخص اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار نہیں لا سکتا-اور جب تک شخصی صلاحیتیں بروئے کار نہ لائی جائیں معاشرتی ترقی ممکن نہیں -۱۹۴۲ میں ابراھم ماسلو نے درجہ بندی کے لحاظ سے ان ضروریات کو پیش کیا – کسی بھی انسان کی پہلی ضرورت ہے کھانا پینا،پہننا، چھت اور سونا شامل ہے- جب یہ میسر آ جائیں تو اس کے بعد تحفظ کا احساس سب سے پہلی ضرورت ہوتی ہے- جب روزی روٹی ،چھت اور حفاظت کا انتظام ہو جائے تو پھر سماجی ضروریات کی باری آتی ہے- انسان اکیلا نہیں رہ سکتا اسی لئے سوشل اینمل کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے- اسے کہانیاں سننے اور سنانے ، دکھ سکھ بانٹنے اور ملنے جلنے کی طلب ہوتی ہے- اسی لئے ابراھم ماسلو کے مقالہ کے تیسرے مرحلے میں محبت اور چاھے جانے کی لگن سر ابھارتی ہے اور انسان لسی خاندان ،گروہ اور طبقے سے جڑنا پسند کرتا ہے- اس کے بعد کا مرحلہ عزت نفس کا ہے -ان تمام سہولیات کے حصول کے بعد انسان اپنی انا، عزت اور احترام کی جستجو کرتا ہے اور آخری مرحلہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا ہے –
ھماری جسمانی ضروریات کھانا, سونا، چھت اور حفاظت میں سے کھانے پینے کی ضرورت پوری کرنے میں ریاست ناکام ہے- سونا ایک فطری عمل ہے- چھت بنانے کی ذمہ داری بھی انفرادی ہی ھے- بیرونی اور اندرونی خطرات سے حفاظت کی ذمہ داری فوج بدرجہ اتم پوری کر رہی ہے- ہماری معاشر تی ساخت تیسرے پائیدان پر موجود محبت اور بھائی چارے کو سنبھالے ہوئے ہے- جوائنٹ فیملی سسٹم اور رشتے داریاں، دوستیاں اور ملن جلن ، شادی بیاہ، خوشی غمی ہمارے مشرقی معاشرے کی اولین خصوصیت ہے- لیکن سوشل میڈیا پر منفی رویوں کی وجہ سے یہاں بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں- رشتوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو چکی ہیں – شہری اپنی انا کی بقا اور مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے تگ و دو کر رھے ہیں لیکن وسائل مہیا نہیں ہیں- ماضی اور حال میں معیشت کیلئے کئے گئے فیصلے اور غلط پالیسیاں اور پھر بیرونی دباؤ ریاست کو اس نہج پر لے آئے ہیں کہ شہریوں کی خوراک مہیا کی بنیادی ضرورت بھی پوری کرنا ریاست کے لئے مشکل ہو رہا ہے- وسائل کی تقسیم میں ناہمواری غریب آدمی کی دو وقت کی روٹی میں سب سے بڑی روکاوٹ ہے- اور یہیں سے باقی مسائل جڑ پکڑتے ہیں اور یہی شخصی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور قومی اتفاق رائے نہ ہونے کی بنیادی وجہ بھی-

You might also like