‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –

چین انڈین ریاست کے علاقوں کو چینی نام کیوں دے رہا ہے؟


چین نے انڈیا کی ریاست اروناچل پردیش کے 11 علاقوں کے نام بدل کر انھیں چینی نام دے دیے ہیں، جس پر انڈیا نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ان علاقوں میں اروناچل پردیش کے دو زمینی خطے، دو آبادی والے علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں اور دو دریاؤں کے نام شامل ہیں۔ اس میں ایک علاقہ ایسا بھی ہے جو اروناچل پردیش کے دارالحکوت ایٹا نگر کے قریب واقع ہے۔
اس سے پہلے چین کی وزارت شہری اُمور نے سنہ 2017 میں اسی انڈین ریاست کے چھ علاقوں کے نام تبدیل کیے تھے جبکہ سنہ 2021 میں چین کی جانب سے 15 علاقوں کے بدلے ہوئے ناموں کی فہرست جاری کی گئی تھی۔
چینی وزارت کی طرف سے گذشتہ اتوار کو 11 علاقوں کے چینی ناموں کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’جفرافیائی خطوں کے ناموں کے انتظام سے متعلق کابینہ کے متعلقہ ضابطوں کے تحت جنوبی تبت (اروناچل پردیش) کے بعض خطوں کے نام بدل دیے گئے ہیں۔ ان ناموں کا سرکاری طور پر باضاطہ اعلان کر دیا گیا ہے۔‘

اُدھر انڈیا نے چین کی جانب سے نام بدلنے کی اس کوشش کو مسترد کر دیا ہے۔
منگل کی شام وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ ’ہم نے اس سے متعلق رپورٹ دیکھی ہے۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ چین نے اس طرح کی کوشش کی ہو۔ ہم اسے قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ارونا چل پردیش انڈیا کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ ہمارے خطے کو نئے نام دینے سے اس حقیقت میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہو گی۔‘
چین اروناچل پردیش کے 90 ہزار مربع کلومیٹر علاقے کو اپنا خطہ قرار دیتا ہے۔ وہ اپنے قومی نقشے میں اروناچل پردیش کو اپنے خطے کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔
چین میں اروناچل خطے کو چینی زبان میں ’زنگ نان‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسے جنوبی تبت کے خطے کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔ چین اروناچل پردیش کو چین سے الگ کرنے والی سرحدی لکیر ’میکموہن لائن‘ کو تسلیم نہیں کرتا۔

’یہ چین کے علاقائی دعوے کو مضبوط کرنے اور اپنے دعوے کی حمایت میں ثبوت تخلیق کرنے یا اس میں تبدیلی کی کوشش ہے تاکہ کسی بین الاقوامی عدالت میں علاقائی خود محتاری کے کسی تنازع کی صورت میں چینی پوزیشن کو مضبوط کیا جا سکے۔‘
’ہمیں یہ نہیں معلوم کہ چین گلوان کی لڑائی کے بعد کتنا آگے بڑھا یا پیچھے ہٹا ہے۔ انڈیا کی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ چین نے انڈیا کے کسی خطے پر قبضہ نہیں کیا ہے لیکن آزادانہ ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ چین نے انڈین خطے میں دراندازی کی۔ تاہم یہ ایک اچھا پہلو ہے کہ دونوں ملکوں نے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔‘
ان کے مطابق ’موجودہ حالات میں چین سے حالات معمول پر لانا انڈیا کی سفارتکاری کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔‘
چینی جغرافیائی ماہر ژانگ یونگ پن نے اخبار گلوبل ٹائمز کو بتایا ہے کہ چین کے لیے یہ اقدام ’قومی سلامتی کے تحفظ‘ کے لیے ضروری تھا تاکہ ’سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھا جا سکے اور قانونی سطح پر سرحدی امور کی نگرانی ہو سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ دریاؤں کے نام بھی تبدیل کیے گئے تاکہ لوگ چینی علاقوں کے بارے میں آگاہ رہیں۔‘

You might also like