پونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –مائع پیٹرولیم گیس( ایل پی جی) کی فی کلو قیمت میں 6 روپے 45 پیسے کمی کردی گئیبھارت میں پانی کی شدید قلّت؛ موسم گرما میں حالات مزید خراب ھونگےغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبورغزہغزہ میں پھنسے دس لاکھ سے زائد لوگ سمندر کا نمکین پانی پینے پر مجبور

امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے بعد نیوزی لینڈ کا بھی ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان

امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور یورپی یونین کے بعد نیوزی لینڈ نے بھی  پارلیمانی نیٹ ورک کے ساتھ منسلک تمام ڈیوائسز پر ٹک ٹاک کے استعمال پرپابندی عائد کر دی۔

نیوزی لینڈ کے پارلیمانی سروسز کے چیف ایگزیکٹ رفائل گونزالز مونٹیرو کا کہنا تھا کہ سائبر سکیورٹی کی تجویز کے بعد پابندی کا فیصلہ آنے ماہرین اور دیگر ممالک اور حکومتوں سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ تاہم ایسے لوگوں کیلئے ٹک ٹاک کی دستیابی کے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے جنہیں اپنا کوئی کام کرنے کیلے اس ایپلی کیشن کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دستیاب معلومات کی روشنی میں ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ نیوزی لینڈ کے موجودہ پارلیمانی ماحول کی سکیورٹی کو کسی صورت خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا، پابندی کا اطلاق 31 مارچ سے ہو گا۔

اس سے قبل سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر امریکا، کینیڈا، بیلجیئم اور یورپی کمیشن پہلے ہی ٹک ٹاک پر پابندی لگا چکے ہیں۔

برطانیہ کے بعد نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر اپنے رد عمل میں چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان دونوں ممالک کو بھی  قومی سلامتی کا مفہوم  بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے اور تمام ممالک کی کمپنیوں کو ایک جیسا مسابقتی ماحول مہیا کرنا چاہیے۔

You might also like