وفاقی کابینہ نے نجی یونیورسٹیوں اور دیگر تمام اداروں کیلئے لفظ نیشنل استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاری

نامعلوم ہیکرز نے نیویارک میں ایف بی آئی آفس کو نشانہ بنادیا

حالیہ بڑھتے ہوئے ہیکر حملوں کے بارے میں امریکی انتباہ کے درمیان فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے نیویارک آفس میں ایک پراسرار سائبر اٹیک کردیا ۔ روس اور چین کے ساتھ مغربی تناو کے درمیان ہیکرز نے ایف بی آئی کے سب سے بڑے دفتر کے کمپیوٹرز کو نشانہ بنا ڈالا ہے۔ حکام نے اطلاع دی کہ دفتر سائبر اٹیک پر قابو پانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ حملے سے گزشتہ دنوں کمپیوٹر نیٹ ورک کا ایک حصہ متاثر ہوا ہے۔سی این این کے مطابق اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آئی حکام کا خیال ہے کہ یہ واقعہ بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر اور نیٹ ورکس کی تحقیقات میں استعمال ہونے والے کمپیوٹر سسٹم سے متعلق ہے۔ ایف بی آئی نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس واقعہ سے آگاہ ہے اور اضافی معلومات حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایف بی آئی نے اپنے بیان میں زور دیا کہ یہ واقعہ ایک الگ تھلگ واقعہ ہے۔ سائبر اٹیک کی تفصیلات جاننے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔واضح رہے دفتر نے خود 2021 کے نومبر میں ایک ہیکنگ کا واقعہ بھی دیکھا تھا جس میں ایک پارٹی نے ایف بی آئی کے ذریعے استعمال ہونے والے ای میل ایڈریس کو امریکہ میں سرکاری اور مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام سے بات چیت کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ ہزاروں تنظیموں کو جعلی ای میلز بھیجی گئی تھیں اور ان ای میلز کے ذریعے بھیجے گئے مبینہ خط میں بتایا گیا تھا کہ کوئی خطرہ ہے۔ اس وقت ایف بی آئی نے مشتبہ شخص کا اعلان کیے بغیر اس واقعے کو سافٹ ویئر کی کمزوری سے منسوب کیا تھا۔

You might also like