‏عوامی اضطراب- کیا وجہ؟‏چین میں سیلاب‏Ubermenschپونے دوپاکستان میں ہر سال 10 لاکھ مکانات کی ضرورت ہےایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائیلوُں سے حملہ کر دیا ہےگوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زونسیاچن کے محاز پر پاکستان کی فوجپاکستان کے شمالی علاقہ جاتمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےمعاشرےمعاشرے کی سوچ کو بدلنا ریاست کو ماڈرن بنانے سے کہیں زیادہ ضروری ہےاگر ہمّت ہو تو معزوری کوئی رکاوٹ نہیں ہوتیمیلہ 6 ستمبروہ لمحہ جب 7.4 شدت کے زلزلے نے تائیوان کو ہلا ڈالامہنگائی کی شرح ۲۰% پر آ گئی-اپنی صحت کا خیال رکھیں- سوشل میڈیا سے دور رہیںصدر ارگان کی پارٹی کو ترکی میں بلدیاتی انتخابات میں شکستافغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ آماجگاہ ہے ؛ فنانشل ٹائمچولستان میں زمینوں کو آباد کرنے کا منصوبہسائنوٹیک سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کی پاکستان میں سرمایہ کاریپیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ –

بھارت میں نصف بدن تک بالوں سے بھرے بچے کی پیدائش


بچہ ایک طبی نقص کا شکار ہے جسےکونجینینٹل میلانوسائٹک نے وس کہا جاتا ہے،چائلڈ اسپیشلسٹ

بھارت میں ایک عجیب الخلقت بچے کی خبر مشہور ہے جس کے جسم کا نصف حصہ سیاہ بالوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ریاست اترپردیش کے ضلع ہردوئی میں ایک بچے کی پیدائش ہوئی جس کے بدن کا 60 فیصد حصہ بالوں سے بھرا ہے۔ یہ بچہ ایک طبی نقص کا شکار ہے جسےکونجینینٹل میلانوسائٹک نے وس کہا جاتا ہے۔ اس کی تصدیق ڈاکٹر اکرام حسین نے کی ہے جو بچوں کےماہر ہیں۔بچے کے نصف بدن، بالخصوص پیٹھ پر گہرے، سیاہ اور دبیز بالوں کی ایک پرت چڑھی ہوئی ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سی ایچ سی ہسپتال بون میں ایک خاتون نے لڑکے کو جنم دیا جو اس کیفیت کا شکار تھا۔کونجینینٹل میلانوسائٹک نے وس میں بدن پر غیرسرطانی اور گہرے سیاہ رنگ کی جلد ہوتی ہے اور جس پر رنگ والے خلیات یعنی میلانوسائٹس ہوتے ہیں۔ تاہم اس جلد پر بال نما جیسی ساختیں بھی ہیں اور دور سے دیکھنے پر انہیں بالوں کےریشوں کا گمان ہوتا ہے۔اطبا کے مطابق 20 سے 50 ہزار بچوں میں سے ایک میں یہ پیدائشی کیفیت ہوسکتی ہے لیکن اس بچےکے بدن کا بڑا حصہ بالوں میں ڈھکا ہوا ہے۔ لیکن اس میں بال غیرہموار انداز میں اگتے ہیں تاہم اس کے شکار افراد کے جلد پر جلن اور چبھن کی شکایت عام ہوگی۔تاہم ڈاکٹروں نے کہا کہ یہ کیفیت اگرچہ جان لیوا نہیں لیکن بہرحال جلد کے سرطان کا خطرہ موجود ہے۔ تاہم مزید علاج اور تحقیق کےلیے بچے کو لکھنو کے ایک بڑے ہسپتال میں بھیجا گیا ہے۔

You might also like