ھے تو مزاح…

عتیق الرحمان

شیر شاہ سوری کی سیاسی بصیرت
شیر شاہ سوری کی اعلی انتظامی صلاحیتوں کی بدولت انہیں بادشاہوں کے استاد کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے- مغلیہ سلطنت نے شیر شاہ سوری کے ریاستی انتظامات کی داغ بیل سے بہت فائدہ اٹھایا-اپنے دور حکومت میں بنگال سے کابل تک جی ٹی روڈ بنانے کا سہرہ بھی شیر شاہ سوری کے سر ہے-
۲۰۱۷ میں جب عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو وزارت عظمی کو خیر آباد کہنا پڑا تو لاہور اپنے گھر جانے کے لئے انہوں نے اپنے ہاتھوں بنائی موٹر وے کی بجائے شیر شاہ سوری کی بنائی جی ٹی روڈ کا انتخاب کیا- شمال سے جنوب کی طرف اپنے کاروں کے لئے سڑک کے انتخاب کا فیصلہ نواز شریف کو دوام دے گیا- ۲۰۲۲ اپریل میں عمران خان کو تحریک عدم اعتماد میں شکست کے بعد وزیر اعظم کے عہدے کو خدا حافظ کہنا پڑا تو وہ بھی بہت سٹپٹائے اور انہوں نے اگلی سیاسی چال کے لئے جی ٹی روڈ کی شمالی سمت کا انتخاب کیا اور پشاور کی سمت سے اسلام آباد پر یلغار کی-
تقریبا پانچ صدیاں گزر جانے کے بعد بھی جی ٹی روڈ کی سیاسی افادیت ، شیر شاہ سوری کی دور اندیشی کی بہترین مثال ہے- ۲۰۲۲ نومبر میں شیر شاہ سوری کی بنائی جی ٹی روڈ ایک دفع پھر ایک اہم سیاسی چال کے طور پر استعمال ہو رہی ہے- اب کے یلغار جنوب سے شمال کی طرف ہے-
شیر شاہ سوری کی سیاسی دور اندیشی کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی-