گوجرانوالہ- سیالکوٹ- وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی، بنا بنا اکنامک زون
دنیا میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل نہ ہو، شرط صرف یہ ہے کہ حل کو تلاش کرنے کی لگن ہو- جب چیلنجز نئے ھوں تو پرانے rules اپلائی نہیں ہوتے –
گوجرانوالہ پاکستان کا تیسرا بڑا صنعتی مرکز ہے- اور سیالکوٹ چوتھا -سیالکوٹ ، گوجرانوالہ شہر کے تقریبا ساتھ جڑا ہوا ہے- گوجرانوالہ اور سیالکوٹ پاکستان کے جڑوان صنعتی شہر ہیں -گوجرانوالہ-سیالکوٹ میں بڑی صنعتیں جب کہ ان جڑواں شہروں کے ساتھ وزیر آباد- گجرات اور لالہ موسی چھوٹی صنعتوں کے اہم مراکز ہیں -موٹر وے اور سیالکوٹ انٹر نیشنل ایئر پورٹ نے جڑواں صنعتی شہروں اور دوسرے تین چھوٹے صنعتی مراکز کو صوبے اور ملک کی ترقی کا اہم مرکز بنا دیا ہے- یہ بنا بنایا سپیشل اکنامک زون ہے- چین نے سات اکنامک زون بنا کر ترقی کی تھی – گوجرانوالہ، سیالکوٹ ، وزیر آباد اور گجرات اور لالہ موسی پانچ شہروں کا پاکستان کا بنا بنایا قدرتی اکنامک زون ہے- یہ اکنامک زون دو انٹرنیشنل ایئر پورٹوں، ایک ڈرائی پورٹ ، موٹر وے اور سڑکوں سے ایک دوسرے جڑا ہوا ہے- گوجرانوالہ اس تمام علاقے کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے-
شاھد الرحمان ( مرحوم) بہت پائے کے صحافی تھے KOYODO نیوز کے لئے پاکستان سے رپورٹ کرتے تھے انہوں نے ۱۹۹۹ میں ایک کتاب لکھی ” who owns Pakistan” – ان کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں بھٹو کی نیشنلائزیشن سے معیشیت کے مسائل کھڑے ہوئے-22 ویڈھیروں کا راج تھا- ان کو نوازنے کے لئے ،صنعت کو حکومتی تحویل میں لے کر یچھے دھکیل دیا گیا- ان کی کتاب کا مختصر ترین خلاصہ یہ ہے کہ صنعت میں پاکستان پیچھے رہ گیا اور بینکوں سے طاقتور حلقوں نے اربوں روپے قرض لے کر معاف کروا لئے-
ایک نہی تحقیق کے مطابق
سیٹھ درحقیقت اپنی کمپنیوں کی معاشی قدر کے لحاظ سے چھوٹے اور کم طاقتور ہیں جتنا کہ وہ پاکستان کی سیاسی معیشت کے بارے میں گفتگو میں نظر آتے ہیں۔ اگر معاشی اداروں میں حصص یافتگان کی فہرست کو دیکھیں تو سرفہرست کمپنیوں میں 10 پر حکومت اور ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور چھوٹے سرمایہ کاروں کا مکمل غلبہ ہے۔ ٹاپ 10 میں سے صرف دو مقامی کاروباری ادارے ہیں: ابراہیم ہولڈنگز، اور اینگرو کارپوریشن۔
میں سب سے اہم عنصر PSX –
شیئر ہولڈر کے طور پر حکومت کا کم ہوتا ہوا کردار ہے۔ 2008 میں، اس وقت کی کراچی اسٹاک ایکسچینج کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا 35% سے زیادہ حصہ حکومت پاکستان کی ملکیت تھا۔
جو کہ اب کم ہو 1/3 ہو چکا ہے اور اس کی وجہ پرائیویٹ کمپنیوں کے بزنس میں تیزی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ پرائیویٹ کمپنیاں مارکیٹ سے تازہ اور کوالیفائیڈ مائنڈ اٹھا لیتی ہیں-
قیام پاکستان کے وقت بائیس خاندانوں میں سے صرف چار ہیں جو آج کی 31 خاندانوں کی لسٹ میں شامل ہیں – پرانے خاندان اپنے کاروباری صنعت یونٹ ابھی بھی ایک صدی پہلے والے فارمولے پر چلا رھے ہیں – پاکستان کی صنعت جدید ٹیکنالوجی کو فی الحال مکمل طور پر گلے نہیں لگا سکی –
اگر اس بنے بنائے اکنامک زون والے پانچ شہروں کو حکومت جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کر کے ، کچھ مراعات کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پیدا کر سکتی – یہ تمام شہر سڑکوں کے نیٹ ورک سے جڑے ہیں – اور جدیر ھاؤسنگ کالونیوں میں زندگی کی تمام بڑی سہولتیں موجود ہیں – تھوڑی سی وفاقی اور صوبائی حکومتی توجہ اور سرپرستی سے پاکستان کی قسمت بدلی جا سکتی ہے-
۰-۰-۰-
ڈاکٹر عتیق الرحمان