ڈپریشن سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
ڈپریشن کے منفی اثرات کسی مریض کے جذبات اور ذہنی صحت پر ہی مرتب نہیں ہوتے بلکہ جسم بھی متاثر ہوتا ہے۔
ڈپریشن ایک پیچیدہ ذہنی مرض ہے جس کے شکار افراد اکثر اداس رہتے ہیں جبکہ ہر وقت بے بسی کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔
ہر فرد کو ہی زندگی میں کبھی نہ کبھی اداسی یا صدمے کے باعث ڈپریشن کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر ان علامات کا دورانیہ 2 ہفتوں سے زیادہ ہو تو یہ سنگین مسئلے کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔
ڈپریشن محض ‘دماغ’ تک محدود رہنے والا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم بھی متاثر ہوتا ہے۔
ڈپریشن سے جسمانی صحت پر جو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی
ڈپریشن کے شکار افراد کے کھانے کی اشتہا میں تبدیلیاں آنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث جسمانی وزن میں کمی یا اضافہ ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں اضافے سے دیگر متعدد طبی مسائل جیسے ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح جسمانی وزن میں کمی سے دل کو نقصان پہنچتا ہے، تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے جبکہ بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
دائمی تکلیف
ڈپریشن کے شکار افراد کو کسی وجہ کے بغیر تکلیف بشمول جوڑوں یا مسلز کی تکلیف کا سامنا ہوسکتا ہے۔
سردرد درد یا سینے میں کھچاؤ جیسے مسائل بھی ڈپریشن کے مریضوں میں عام ہوتے ہیں۔
دائمی تکلیف سے ڈپریشن کی علامات کی شدت بھی بدترین ہو جاتی ہے۔
امراض قلب
ڈپریشن سے کسی فرد میں طرز زندگی کے مثبت انتخاب کا جذبہ کم ہو جاتا ہے۔
نقصان دہ غذا کا استعمال اور زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈپریشن کو دل کی صحت کے مسائل کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔
دل کی شریانوں کے ہر 5 میں سے ایک مریض ڈپریشن سے بھی متاثر ہوتا ہے۔
ورم
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ڈپریشن اور جسمانی ورم کے درمیان تعلق موجود ہے اور اس سے مدافعتی نظام میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ڈپریشن سے دائمی ورم کا خطرہ بھی بڑھتا ہے اور اس کے باعث آنتوں کے امراض، ذیابیطس ٹائپ 2 اور جوڑوں کی تکلیف جیسے امراض کا امکان بڑھتا ہے۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ ڈپریشن ورم کا باعث بنتا ہے یا دائمی ورم کسی فرد کو ڈپریشن کا شکار بناتا ہے۔
تولیدی صحت کے مسائل
ڈپریشن کے شکار کچھ افراد کے شریک حیات سے تعلقات متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ تولیدی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات ہوتے ہیں۔
دائمی امراض کی شدت بڑھ جاتی ہے
ڈپریشن کے ایسے افراد جو پہلے ہی کسی دائمی مرض کے شکار ہوں، ان میں اس مرض کی علامات کی شدت بدترین ہو جاتی ہے۔
دائمی امراض کے شکار افراد پہلے ہی تناؤ کے شکار ہوتے ہیں اور ڈپریشن سے ان کے احساسات زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ڈپریشن کے شکار افراد کے لیے کسی مرض کے علاج کے لیے ادویات کا استعمال مشکل ہوتا ہے جس سے بھی علامات کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
سونے میں مشکلات
ڈپریشن کے مریضوں میں بے خوابی یا سونے میں مشکلات کی شکایت عام ہوتی ہے۔
نیند کی کمی کے باعث ایسے مریض زیادہ تھکاوٹ کے شکار ہو جاتے ہیں اور ان کے لیے جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
نیند کی کمی کو متعدد طبی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق طویل المعیاد بنیادوں پر نیند کی کمی ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، جسمانی وزن میں اضافے اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
نظام ہاضمہ کے مسائل
ڈپریشن کے شکار مریض اکثر نطام ہاضمہ کے مسائل جیسے ہیضے، متلی، قے یا قبض کی شکایت کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔