چینی کا بحران؛ ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں میں سرد جنگ

راولپنڈی (ٹی وی مانیٹرنگ) ؛ ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی وزارت نے دی-
 دوسری جانب ن لیگی رہنما کی بات کے رد عمل میں ترجمان پیپلز پارٹی سینیٹر وقار مہدی کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سابقہ مخلوط حکومت میں وزارت تجارت پی پی پی کے پاس تھی لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ معاشی پالیسیوں سے متعلق اہم فیصلے ن لیگ کی حکومت کرتی تھی ۔
اس طرح کے معاملات ملک کی معاشی پالیسیوں سے متعلق ہیں جن کے معاملات کا فیصلہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اور آخر میں وزیر اعظم نے کیا اور ان دونوں کا تعلق پی ایم ایل (این) سے تھا۔
 پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہمارےسابق وزراء کیخلاف منفی پروپیگنڈا مہم چلائی جارہی ہے، جب بھی انتخابات آتے ہیں پیپلزپارٹی کے مخالفین اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں
 ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ موجودہ بحران کی بڑی وجہ ملک میں جان بوجھ کر پیدا کی گئی بے یقینی کا ہے، چینی کی اسمگلنگ کا مسئلہ کسی بھی حکومت سے بڑا ہوچکا ہے، پاکستان کو کامیاب کرنا ہے تو مافیاز کے قبضے سے آزاد کرانا ہوگا۔
 احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی کی برآمد سے متعلق پیپلز پارٹی کے سابق وزیر تجارت نوید قمر بہتر طور پر بتاسکتے ہیں، نوید قمر ہی موقف دے سکتے ہیں ملک میں چینی کتنی فاضل تھی کہ ان کی وزارت نے ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی، ہماری اتحادی حکومت تھی ساری ذمہ داری ن لیگ نہیں اٹھاسکتی-
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ، کارٹلائزیشن اور مافیاز کا زور توڑنا ہوگا، ہر شعبے میں مافیاز پیدا ہوگئی ہیں جو ریاست کو یرغمال بنارہی ہیں، ریئل اسٹیٹ کے ایک بڑے سرغنہ نے آئی ٹی میں پندرہ سال سے ایک لائسنس لیا ہوا ہے جسے نہ وہ استعمال کرتے ہیں، پندرہ سال سے ان کا لائسنس چل رہا ہے اور اسے آکشن بھی نہیں کیا جاسکتا، میں اس بات کا کھوج لگانے کی دعوت دیتا ہوں کہ کون سے ریئل اسٹیٹ مافیا نے بینڈ وڈتھ لی ہوئی ہے لیکن اسے استعمال نہیں کررہے بلکہ پندرہ سال سے اس پر ان کے پاس سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر ہے۔