نیوٹن کا تیسرا قانون حرکت
آپ کا ہنر اور آپ کا سرمایہ، اس کو کیش کروانے کے لئے دنیا کی سب سے بہترین منڈی آپ کا اپنا ملک ھوتا ہے- دوسری منڈی میں نہ تو دام صیح ملتا ہے نہ عزّت اور خواری علیحدہ- اگر کسی کو لگ رھا ہے کہ اس کا سرمایہ ادھر محفوظ نہیں کو یقیننا سرمائے میں گڑ بڑ ھے- صاف ستھرے سرمائے کو کوئی خدشہ نہیں- داغدار سرمائے کی کہیں بھی پزیرائی نہیں ہوتی، اسے پہلے دوسرے ممالک اپنے طریقے سے کھنگا کر چھان پھٹک کریں گے اور کام بھی اپنے طریقے سے کروائیں گے- ہنر مند تو جہاں بیٹھ جائے ادھر رزق پیچھے پیچھے پہنچ جاتا ھے-
دنیا کا سب سے بڑا اور مختصر ترین فلسفہ نیوٹن کا تیسرا قانون حرکت ھے- یہ بھلے فزکس کا قانون ہو لیکن یہ تمام وقتوں، سارے سماجوں اور گروھوں سے ہوتا ہوا تمام انسانوں پر یکساں لاگو ہوتا ھے- یہ قدرت کا قانون بھی ھے ، ریاست کو چلانے کا فارمولا بھی- جزا اور سزا، عمل ردّعمل، ایمرجنسی پلان بھی -دنیا صرف ایکشن پر یقین رکھتی ہے- فوری اور نتیجہ خیز ایکشن پر- انجام ذہن میں نہیں ہوتا- نتیجتا ہم اپنی عقل سلیم کے مطابق جو سمجھ آتی ھے وہ کرتے ہیں- کوئی بھی منصوبہ ردّ عمل کو ذہن میں رکھے بغیر ترتیب نہیں دیا جانا چاہیے- درجہ حرارت میں شدّت، پانی، خوراک کا بحران ، انفارمیشین ڈس آرڈر یہ سب ان actions کا reaction ہے جن کو دنیا میں درگزر کیا گیا اور کیا جا رھا ہے-
سٹیفن آر کووی کی کتاب سات عادات میں ایک اہم عادت یہ بھی ھے کہ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے انجام ذہن میں رکھیں-
انفارمیشین ڈس آرڈر ، انفارمیشین کے غلط استعمال کا نتیجہ ہے، انفارمیشین کی زیادتی بھی الٹے سے اثر انداز ہو رھی ھے-پاکستانی حکومتوں کے بجلی کے معاھدے ردّعمل ذہن میں نہ رکھنے کی وجہ سے پوری معیشیت کو لے ڈوبے ہیں- مسائل کو درگزر کرنا اور پڑے رھنے دینے کی عادت بھی مسائل کا انبار لگا دیتی ھے-معیشیت کے چھوٹے چھوٹے مسئلے آج بہت بڑے بڑے پہاڑ بن چکے ہیں-
ہر عمل کا رد عمل ھے، یہی فلسفہ حیات ھے-