موسمیاتی تبدیلی صحت کے مسائل میں اضافے کا سبب بن رہی ہے،تحقیقی رپورٹ
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک تجزیاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے بہت سے صحت کے مسائل مزید عام اور شدید ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں 1990 سے 2022 کے دوران محققین نے 364 تحقیق کیں جن سے یہ بات سامنے آئی کہ بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت اور بڑھتی ہوئی موسمیاتی شدت متعدد بیماریوں اسٹروک (دماغ کی شریان پھٹنا) نسیان (دماغی انحطاط کی بیماری یا مخبوط الحواسی)، مائیگرین (درد شقیقہ) اور اعصابی نظام کا بڑے پیمانے پر اکڑنا اور مفلوج ہوجانا میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔یہ تحقیقی رپورٹ امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ کلینک کے ڈاکٹر اینڈریو ڈھاون کی سربراہی میں لکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جب درجہ حرارت میں ایک اعشاریہ 5 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو اسپتالوں میں ڈیمنشیا (نسیان یا دماغی انحطاط کی بیماری) کے داخلوں میں 12 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔محقیقین نے مزید کہا کہ صرف شدید اقسام کی بیماریوں میں ہی اضافہ نہیں ہورہا ہے بلکہ بہت سی معتدل بیماریاں جیسے سر درد کے مریض بھی بڑھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ طویل اور سخت گرم موسم کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور امراض قلب میں بھی اضافہ ہورہا ہے، اندرونی حصوں کو ٹھنڈا رکھنے اور خون کو دیگر اعضا تک پہنچانے کے لیے جسمانی نظام کو زیادہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ماہرین کے مطابق امریکا سمیت بعض ملکوں اور براعظموں میں سخت گرم موسم کے سبب جنگلوں میں لگنے والی آگ جیسے مسائل سے ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی بیماریاں اور کینسر کی بھی تشخیص ہورہی ہے۔ اسی طرح اس بات کے بھی شواہد سامنے آئے ہیں کہ آلودہ فضا میں سانس لینے کے دوران یہ آلودگی خون میں جذب ہوجاتی ہے جس کے بعد یہ دماغی افعال میں نقائض اور نیورولوجیکل بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔