مشکل انقلاب

آپ غور کیجئے ،زبان کے اوپر نوالہ رکھنے اور نگلنے تک ،ذائقے کا حد درجہ دورانیہ دو سے تین سیکنڈ ہے- پورا کھانا بیس پچیس لقموں پر محیط ہوتا ھو گا- اور اس مختصر عیاشی کے لئے انسان کس حد تک تگ و دو کرتا ہے- دوسری طرف انسانی ذھن کی طاقت دیکھیں ، اگر آپ زبان کی چٹخارے والی عادت کو صرف نظر کریں تو پندرہ، سولہ گھنٹے بھی بغیر کچھ، کھائے پیئے آرام سے رہ سکتے ہیں- اگر آپ روزانہ پید ل چلنا شروع کریں تو ایک ھفتے بعد یہ عادت پختہ ہو جائے گی- اگر آپ بیڈ پر لیٹے رھیں تو وہ بھی عادت بن جاتی ہے- یہ صرف سوچ کا فرق ہے- مجھے پہلے جاگنگ کی عادت تھی- اگر کبھی ایک آدھ دن کا وقفہ آ جاتا تو شدید ذھنی کوفت ھوتی-اب پیدل چلنے پر اکتفا ہے-
جو چیزین زندگی کی ضرورت ہیں ان کو جائز طریقوں سے حاصل کرنے کی سعی کرنا برحق ہے- لگژری اور غیر ضروری چیزوں کی خواھش سے پرھیز کرنی ھو گی اور اس کے لئے ذھن کو train کیا جا سکتا ہے- انسانی ذھن جادوگری کی حد تک کرشمہ سازہے- مرکوز سوچ اور مسلسل کوشش سے اپ اپنی دنیا میں انقلاب لا سکتے ہیں – اور بدقسمتی سے انقلاب کی یہی ایک قسم ہے جو بہت مشکل ہے- گراؤ جلاؤ، مٹی پاؤ ٹائپ انقلاب لانے کے لئے اجکل بندے کرائے پر ملتے ہیں- حکومتیں ہمارے مسائل حل کرنے کی فی الحال پوزیشن میں نہیں – یہ جوئے شیر لانے کے برابر ہے- نامساعد حالات میں ذھنی پختگی اور محدود خواھشات کو ایک دوسرے سے ھم آھنگ کر لیں –
This is the war worth Fighting