مستقبل قریب میں پانی، خوراک  کا بحران بہت اہم مسئلہ ہو گا

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے موسم شدید ہو رھے ہیں، گلیئشئرز پگھل رہے ہیں،اوسطً  سیلاب کی شرح میں اضافہ ہو چکا ہے اور پانی کی کمی کی وجہ سے خشک سالی اور خوراک کی قلّت میں اضافہ ہو رہا ہے-

پانی کا بحران ایک اہم عالمی مسئلہ بن چکا ہے –  

دنیا میں اس وقت 12 کروڑ لوگ زبردستی بے گھر میں اور ان میں 4 کروڑ مہاجریں ہیں جن میں سے ڈیڑھ کروڑ سے زائد 18 سال کی عمر سے کم ہیں- 

دنیا میں اس وقت 71 کروڑ افراد کی اوسط آمدنی تقریبا یومیہ دو ڈالر ہے- 

دنیا میں 82 کروڑ لوگ خوراک کی قلّت کا شکار ہیں-

دنیا میں اس وقت دو ارب لوگ پانی کی قلّت کا شکار ہیں- بھارت میں پانی کی شدید قلّت ہے- بھارت میں   ملک کے اہم آبی ذخائر پانچ برسوں کی اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں–  خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں پینے کے پانی اور بجلی کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہو گا-بنگلورو جسے ، سلیکون ویلی بھی کہا جاتا ھے وہاں  پانی  گنجائش سے 16 فیصد کم تھا، جس کی وجہ سے سپلائی میں پہلے سے ہی کمی کی جا رہی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت کے زیر نگرانی 150 آبی ذخائر، جو پینے اور آبپاشی کے لیےپانی فراہم کرتے ہیں اور ملک میں پن بجلی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی جتنیگنجائش ہے اس کا صرف 40 فیصد پانی رہ گیا ہے-

پاکستان میں کراچی پانی کے شدید بحران کی قلّت کا شکار ہے- لاہور بھی راوی اور ستلج کے دریاؤں میں پانی کی کمی کی وجہ سے قلت کا شکار ہے-راولپنڈی پوٹھوہار میں ہونے کی وجہ سے پانی کے بحران کا شکار ہے- 

   دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو پانی کی قلّت ہے-پانی کی قلّت کی بڑی وجہ   آبادی میں اضافہ  اور موسمیاتی تبدیلی  کی وجہ سے خشک سالی ہے-آب و ہوا کی تبدیلی سے پانی کی دستیابیخراب ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے، سب صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا جیسے خطے خاص طور پر خشک سالیاور بارش کے بے ترتیب نمونوں کا شکار ہیں۔

   – 2020 تک، تقریباً 771 ملین افراد پینے کے پانی  تک رسائی سے محروم تھے- جو تعداد دو ارب تک پہنچ گئی ھے- یعنی  دنیا بھر میں تقریباً 10 میں سے 1 بندہ  اس دقّت کا شکار ہے-

ایک اندازے کے مطابق زراعت کے لیے استعمال ہونے والا تقریباً 30-50% پانی غیر موثر طریقوں کیوجہ سے ضائع ہو جاتا ہے، جس سے پانی کے وسائل پر اضافی دباؤ پڑتا 

   عالمی سطح پر پیدا ہونے والے تقریباً 80% گندے پانی کو مناسب ٹریٹمنٹ کے بغیر ماحول میں خارج کردیا جاتا ہے، جس سے پانی کے معیار کے شدید مسائل اور صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔– کھیتی باڑیکے طریقوں میں پانی کے پائیدار انتظام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے میٹھے پانی کے عالمی انخلا کا تقریباً70% حصہ زراعت کا ہے۔

  زرعی پیداوار میں کمی، صحت کے اخراجات میں اضافہ، اور محنت کی کم پیداواری صلاحیت کی وجہ سے پانیکے بحران سے معیشتوں کو 2050 تک سالانہ 600 بلین ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ مستقبل کےلیے پانی کے پائیدار وسائل کو یقینی بنانے کے لیے مربوط انتظام، تحفظ ، اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پانیکے بحران سے نمٹا جا سکتا ہے