مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلیم شدہ معاملہ ،حل ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان

پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات ، کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا

دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ایک چیلنج ،امیر ممالک منی لانڈرنگ کیخلاف سخت قوانین بنائیں

 بھارت میں انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے، ہندوتوا کے بجائے انسانیت پر توجہ دینی چاہیے

 دورہ روس اہمیت کا حامل ہو گا، سب جانتے ہیں روس اور یوکرین تنازعہ شدت اختیار کرگیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، وزیراعظم کا روسی ٹی وی کو انٹرویو

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے ،جس کاحل ضروری ہے، پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات چاہتاہے، ہم کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتے،ماضی میں ہم امریکی اتحاد کا حصہ تھے، حکمرانوں کی کرپشن سے ادارے تباہ ہو جاتے ہیں، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بھی ایک چیلنج ہے، امیر ممالک منی لانڈرنگ کیخلاف سخت قوانین بنائیں۔ روسی ٹی وی کو انٹریو دیتے ہوئے   عمران خان نے کہا کہ دنیا کو 2 بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، منی لانڈرنگ بھی بڑے چیلنجز ہیں، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، ترقی پذیر ممالک سے پیسے کی منتقلی بڑا مسئلہ ہے، ملک کا پیسہ باہر لے جانا اداروں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ادارے تباہ ہو جاتے ہیں، دنیا میں بھوک و افلاس، غربت اور دیگر مسائل کی جڑ منی لانڈرنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ انسان کو اپنے وجود کے مقصد سے آگاہ ہونا چاہیے،انسانی رجحان ہمیشہ مادی اور روحانی معاملات کی جانب ہوتا ہے، انسان کو انسان کی بھلائی کی فکر ہونی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ دورہ روس اہمیت کا حامل ہو گا، سب جانتے ہیں کہ روس اور یوکرین تنازعہ شدت اختیار کرگیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، روس اور یوکرین معاملات کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں، انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی بہت بڑا چیلنج ہے، اس کی وجہ سے دنیا متاثر ہو رہی ہے۔ عمران خان نے کہاکہ تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان روس کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے، روس اور یوکرین معاملات کے پر امن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں ایران سے پابندی ختم ہو، ہم ایران سے سستی گیس حاصل کرسکتے ہیں، چاہتے ہیں بھارت لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے کام کرے، پاکستان عالمی سطح پر کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا، ترقی پذیر ممالک کسی سرد جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے، ماضی میں پاکستان امریکی گروپ کا حصہ تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں طاقت کا استعمال کر کے کیا حاصل ہوا ؟ افغان مہاجرین کو پاکستان نے پناہ دی، کسی بھی تنازع کو جنگ کے ذریعے حل کرنا بیوقوفی ہے، دنیا نے دیکھ لیا امریکا کو افغان جنگ سے کیا حاصل ہوا،مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے، اقتدار میں آیا تو سب سے پہلے بھارت کو امن کے لیے مذاکرات کی پیش کش کی لیکن بھارت میں انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے، کسی بھی ملک پر اپنا نظریہ زبردستی لاگو کرنا کسی بھی قوم کیلئے قابل قبول نہیں ہوتا ، میں جس بھارت کو جانتا تھا یہ اب ویسا نہیں، بھارت کو ہندوتوا کے بجائے انسانیت پر توجہ دینی چاہیے، بیرونی امداد ایک لعنت ہے، اس کیلئے ممالک کو غلط فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔